فرینکفرٹ کا عالمی کتاب میلہ شروع ہو گیا
19 اکتوبر 2016فرینکفرٹ سے، جو جرمنی کا مالیاتی مرکز ہونے کے ساتھ ساتھ وفاقی صوبے ہَیسے کا سب سے بڑا شہر بھی ہے، بدھ انیس اکتوبر کو ملنے والی جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق اس پانچ روزہ عالمی اجتماع میں اس سال آزادی اظہار اور ڈیجیٹل دور میں فنون لطیفہ جیسے موضوعات کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔
اس سال اس عالمی نمائش کا اہتمام 68 ویں مرتبہ کیا جا رہا ہے اور منتظمین کے مطابق اس مرتبہ فرینکفرٹ بک فیئر میں مختلف براعظموں میں کتابی صنعت سے وابستہ 100 سے زائد ملکوں کے 7100 سے زائد نمائش کنندہ اشاعتی اور تجارتی ادارے حصہ لے رہے ہیں۔
اس سال اس میلے کے موقع پر، جو آئندہ اتوار تک جاری رہے گا، مجموعی طور پر قریب 4000 تقریبات کا اہتمام کیا گیا ہے اور منتظمین کو توقع ہے کہ اس نمائش کو دیکھنے کے لیے آنے والے اپنے اپنے ملکوں میں کتابی صنعت کے نمائندہ افراد کی تعداد تین لاکھ تک رہے گی۔
اس کے علاوہ آخری دنوں یعنی آئندہ ہفتے اور اتوار کے روز فرینکفرٹ کتاب میلے کو کتب بینی کے شائق عام شہریوں کے لیے بھی کھول دیا جائے گا اور وہ بھی لاکھوں کی تعداد میں اس عالمی نمائش کا رخ کریں گے۔
اس سال اس عالمی نمائش کے خصوصی مہمان 79 سالہ برطانوی آرٹسٹ ڈیوڈ ہاکنی ہیں، کیونکہ اس سال اس اجتماع میں ایک موضوع کے طور پر فن اور فن کاروں پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں متعدد مباحثوں اور سیمینارز کا موضوع آزادی اظہار اور ڈیجیٹل دور میں فن کو بنایا گیا ہے۔
اس کا سبب یہ ہے کہ کتاب میلے کے منتظمین کے بقول موسیقی، فلم انڈسٹری اور اشاعتی شعبوں کے بعد اب فن و ثقافت کا شعبہ بھی ڈیجیٹل دور میں داخل ہو چکا ہے، اس لیے اس بارے میں بھی کھل پر تبادلہ خیال کیا جانا چاہیے۔
یورپ میں مہاجرین کا موجودہ بحران، جسے گزشتہ سال اس میلے میں مرکزی موضوع کی حیثیت حاصل ہو گئی تھی، اس سال بھی ایک اہم موضوع کے طور پر مختلف تقریبات میں زیر بحث آئے گا۔
اس نمائش کا باقاعدہ افتتاح کل منگل 18 اکتوبر کی شام کیا گیا تھا، جس کے بعد آج بدھ کے دن سے اس نمائش کا عملی آغاز ہو گیا ہے۔ اس سال اس کتاب میلے میں دنیا کے مختلف ملکوں سے 600 سے زائد مصنفین بھی ذاتی طور پر شرکت کر رہے ہیں، جن کے ساتھ مجموعی طور پر سینکڑوں خصوصی نشستوں کے پروگرام بنائے گئے ہیں۔
امسالہ کتاب میلے میں شرکت کرنے والے اہم ترین مصنفین میں سے برطانوی مؤرخین ٹیموتھی گارٹن ایش اور ایان کیرشا، جرمن ماہر سیاسیات ہیرفریڈ مُنکلر، الجزائر سے بوعالم سنسال اور فرانسیسی مصنفین شفق اور اینار خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔