فزکس کے شعبے میں نوبل انعام ایک خاتون سائنسدان کے نام
3 اکتوبر 2018ڈونا سٹریکلینڈ کو جب گزشتہ روز ایک فون کال پر بتایا گیا کہ وہ فزکس کے شعبے میں نوبل امن انعام جیت گئی ہیں تو وہ اپنی حیرانی کو چھپانے سے قاصر رہیں۔ سٹریکلینڈ کے ’لیزر پلس‘ کے شعبے میں کام کی وجہ سے انہیں فزکس کے شعبے سے منسلک سائنسدانوں کی جانب سے کافی سراہا جا چکا ہے۔ سٹریکلینڈ کا شمار ان تین خواتین میں ہوتا ہے جو نوبل انعام کی سو سال سے زائد کی تاریخ میں فزکس کے شعبے کے اس انتہائی اہم ایوارڈ کو جیتنے میں کامیاب رہی ہیں۔
منگل کی صبح سٹاک ہوم میں قائم ’رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز‘ میں ایک پریس بریفنگ کے دوران سٹریکلینڈ نے کہا کہ یہ میرے لیے حیرانی کا باعث ہے کہ میرے علاوہ کسی اور خاتون کو نوبل انعام نہیں دیا گیا۔ سائنس کی دنیا میں اپنا نام منوانے والی سٹریکلینڈ کے ساتھ کام کرنے والے ان کے بہت سے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں خواتین مردوں کی اجارہ داری والے شعبوں میں اپنا مقام بنانے میں کامیاب ہو رہی ہیں۔
یونیورسٹی آف کیمبرج میں بائیو کیمیکل انجینئر روئیزن اوون نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا،’’ اب خواتین مختلف شعبوں میں حیرت انگیز تحقیقات کر رہی ہیں۔‘‘ 1901ء سے نوبل کمیٹی اب تک فزکس کے شعبے میں 122 انعامات دے چکی ہے۔ سٹریکلینڈ سے قبل یہ انعام صرف دو خواتین کو ملا ہے۔ 1903ء میں میری کیوری اور 1963ء میں ماریا گیوپرٹ مائیر کو نوبل کمیٹی کی جانب سے فزکس نوبل پرائز دیے گئے تھے۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی سٹریکلینڈ کی کامیابی پر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔ ٹروڈو نے اپنے ایک پیغام میں کہا،’’ ڈاکٹر سٹریکلینڈ کو چھوٹے اور جامع لیزر پلس بنانے کی ایک نئی تکنیک متعارف کروانے کے باعث اس انعام سے نوازا گیا ہے۔ اس تخلیق کے باعث آنکھوں کے آپریشن، سرطان کے علاج اور مستقبل میں مختلف تحقیقات میں مدد ملے گی۔‘‘ ٹروڈو نے سٹریکلینڈ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے خواتین اور بچیوں کو اپنی منزل تک پہنچنے کا حوصلہ دیا ہے۔
سٹریکلینڈ کے ساتھ اس سال فزکس کا انعام ڈاکٹر آرتھر آشکن کو دیا گیا ہے۔ انہیں بھی لیزر فزکس کے شعبے میں ان کے ارتقائی کام کے باعث یہ انعام دیا گیا ہے۔