فلائی دبُئی کا مسافرطیارہ روس میں کریش، تمام 62 افراد ہلاک
19 مارچ 201655 مسافروں اور عملے کے سات اراکین کو لے کر پرواز کرنے والا بوئنگ 737-800 گرتے ہی آگ کے شعلوں کی لپیٹ میں آ گیا۔ روسی وزارت اطلاعات کے مطابق اس مسافر طیارے میں سوار تمام افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ متحدہ عرب امارت کی فضائی کمپنی فلائی دبئی 2009 ء سے آپریٹ کر رہی ہے تب سے اب تک اس ایئر لائن کے کسی طیارے کو پیش آنے والا یہ سب سے بڑا حادثہ ہے۔
اس ایئر لائینز کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر غیث الغیث نے حادثے میں ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا، ’’طیارے میں سوار تمام مسافروں اور جہاز کے عملے کے گھر والے اور لواحقین ہمارے لیے سب سے زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔ فلائی دبُئی سے تعلق رکھنے والا ہر فرد اس وقت گہرے صدمے میں ہے۔ ہم سب دل کی گہرائیوں سے ہلاک ہونے والوں کے خاندان کے اراکین اور دوست و اقارب کے ساتھ اس دلخراش صدمے میں شریک ہیں۔
ماسکو سے جنوب کی طرف قریب 950 کلو میٹر کے فاصلے پر قائم روسی علاقے رُستوف کے گورنر واسیلی گولوبیف نے مقامی صحافیوں کو بتایا کہ فلائی دبُئی کا طیارہ لینڈ کرتے وقت رن وے سے محض 250 میٹر کے فاصلے پر تھا جب وہ حادثے کا شکار ہوا۔ حادثے کی وجوہات فوری طور سے واضح نہیں ہو پائی ہیں تاہم گولوبیف کے بقول، ’’تمام تر ظاہری وجوہات سے پتہ چلتا ہے کہ طیارہ طوفان بادوباراں کی شکل اختیار کرتی ہوئی تند و تیز ہوا کا شکار ہو کر کریش ہوا۔‘‘
روسی ایمرجنسی منسٹری کے مطابق جہاز کے ونگز رن وے سے ٹکرائے جس کے سبب اس میں آگ لگ گئی ۔ مقامی نیوز ایجنسیوں میں اس حادثے کی وجہ موسم کی خرابی اور اندھیرا بتایا جا رہا ہے۔
روسی نیوز ایجنسی تاس کے مطابق جہاز کی لینڈنگ کے وقت ہلکی بارش ہو رہی تھی اور 30 تا 50 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوا چل رہی تھی۔ طیارہ لینڈنگ کے انتظار میں دو گھنٹے تک فضا میں چکر لگاتا رہا۔ بعض ازاں لینڈنگ کی کوشش میں زمین پر گر کر ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا اور اس میں آگ لگ گئی۔
فلائی دبُئی 2008 ء میں دبُئی حکومت کی طرف سے لانچ ہوئی تھی۔ دُبئی کو خلیج کا کمرشل حب مانا جاتا ہے جو امارات کی سات ریاستوں کی وفاق کا حصہ ہے۔ 2009 ء میں فلائی دبُئی کے پہلے طیارے نے پرواز کی تھی۔ اس ایئر لائینز کے پاس نسبتاً نئے اور جدید طرز کے 737-800 طیارے موجود ہیں۔ اس ایئر لائینز کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس کی ہفتہ وار پروازوں کی تعداد 1400 سے زیادہ ہے۔