1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلسطينی رياست کو اقوام متحدہ سے تسليم کرانے کی تيارياں

14 ستمبر 2011

فلسطينی دريائے اردن کے مغربی کنارے، مشرقی يروشلم اور غزہ کی پٹی پر اپنی ايک آزاد رياست قائم کرنا چاہتے ہيں۔ يہ سب علاقے اسرائيل کے قبضے ميں ہيں۔

https://p.dw.com/p/12Yry
فلسطينی صدر محمود عباس
فلسطينی صدر محمود عباستصویر: dapd

قياس ہے کہ پير 19 ستمبر کو نيويارک ميں شروع ہونے والے اقوام متحدہ کے عام اجلاس ميں فلسطينی خود مختار انتظاميہ کے صدر محمود عباس اقوام متحدہ کی طرف سے ايک فلسطينی رياست کو تسليم کرنے کی قرار داد پيش کريں گے۔

فلسطينی خود مختار انتظاميہ کی حکمران پارٹی فتح کے رکن ہُسام زوملوت کا کہنا ہے کہ ايک فلسطينی رياست کو اقوام متحدہ سے تسليم کرانے کے ساتھ تاريخ کا ايک نيا باب شروع ہو گا: ’’ہم بين الاقوامی برادری کے مکمل رکن بننا چاہتے ہيں۔ ہم دنيا ميں عليحدہ اور کنارے پر نہيں پڑے رہنا چاہتے۔‘‘

39 سالہ زوملوت بہت فعال دکھائی ديتے ہيں۔ وہ فتح پارٹی کے بين الاقوامی تعلقات کے کميشن کے سربراہ ہيں۔ اُن کا کہنا ہے کہ وہ ان دنوں اقوام متحدہ ميں ايک آزاد فلسطينی رياست کو تسليم کرانے کے عظيم منصوبے کی تشہير کے ليے ’کرہء ارض کے ہر جاندار سے مکالمت ميں مصروف ہيں: ’’اب اس کا وقت آ گيا ہے۔ يہ ہمارا وقت ہے، جيسا کہ حال ہی ميں ليبيا ميں، چند مہينے قبل مصر ميں اور اميد ہے کہ شام اور ہمارے ارد گرد کے تمام عرب ملکوں ميں۔ يہ ہمارا دور ہے، يہ آزادی کے ساتھ ہمارے پروقار تعارف کا وقت ہے کہ ہم اپنی قسمت کا فيصلہ خود کر سکيں اوراس نا انصافی اور قبضے کا خاتمہ کر ديں۔‘‘

اقوام متحدہ ميں فلسطينی رياست کی رکنيت کے ليے مظاہرے کے دوران ايک کارکن کا صحافيوں سے خطاب
اقوام متحدہ ميں فلسطينی رياست کی رکنيت کے ليے مظاہرے کے دوران ايک کارکن کا صحافيوں سے خطابتصویر: dapd

فلسطين کی آزادی کے پر جوش منصوبوں سے محمد شتايے کا تعلق اور بھی زيادہ قريبی ہے۔ وہ فتح پارٹی کی مرکزی کميٹی کے رکن اور اقوام متحدہ سے فلسطين کی آزاد رياست کو تسليم کرانے کے عظيم منصوبے کی خصوصی ٹيم ميں شامل ہيں۔ وہ وزير تعميرات بھی رہ چکے ہيں اور رملّہ ميں حکومتی اور سرکاری عمارات، وزارتوں اور محکموں کے دفاتر اور ہيلی کاپٹر اترنے کی جگہوں کی تعمير کی منصوبہ بندی ميں سرگرمی سے مصروف ہيں۔

شاتيے نے کہا کہ اگرچہ يہ تمام تعميرات اس وقت رملّہ ميں کی جا رہی ہيں، ليکن ہم نے جرمنی کی مثال سے يہ سيکھا ہے۔ جرمنی ميں بھی بون عارضی دارالحکومت تھا اور جب جرمنی دوبارہ متحد ہو گيا تو دارالحکومت برلن منتقل کر ديا گيا۔ اسی طرح يہاں رملّہ ميں يہ ايک عارضی حل ہے۔ جيسے ہی ہميں يروشلم واپس ملا ہم دارالحکومت يروشلم منتقل کر ديں گے اور رملّہ ميں يہ عمارات دوسرے سرکاری اداروں اور اقوام متحدہ کے اداروں کے حوالے کر ديں گے۔

رملّہ اور يروشلم کے درميان قلندريہ کے چيک پوائنٹ پر فلسطينيوں اور اسرائيلی فوجيوں کی جھڑپ
رملّہ اور يروشلم کے درميان قلندريہ کے چيک پوائنٹ پر فلسطينيوں اور اسرائيلی فوجيوں کی جھڑپتصویر: ap

عالمی برادری نے ايک آزاد رياست کے قيام کے لیے فلسطينيوں کی بہت حوصلہ افزائی کی ہے۔ ايک سال قبل، ستمبر سن 2010 ميں امريکی صدر اوباما نے جنرل اسمبلی ميں کہا تھا کہ اگلے سال جب ہم يہاں دوبارہ مليں گے تو ہو سکتا ہے کہ ايک آزاد فلسطينی رياست کے اقوام متحدہ کا رکن بننے کا معاہدہ ہو چکا ہو۔

 

 

رپورٹ: سباستيان اينگل بريشت، تل ابيب / شہاب احمد صديقی

ادارت: افسر اعوان

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں