1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی، فرانس، مصر اور اردن کی اسرائیل کو تنبيہ

7 جولائی 2020

فلسطینی علاقوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کے منصوبوں کے خلاف جرمنی، فرانس، مصر اور اردن کے وزرائے خارجہ نے اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام کے دو طرفہ تعلقات پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3euWq
Israel Annexion des Jordantals | Qualandiya Checkpoint
تصویر: DW/T. Krämer

جرمنی، فرانس، مصر اور اردن کے وزرائے خارجہ نے اسرائیلی اور فلسطینی فریقین کے درمیان ’نتیجہ خیز مذاکرات‘ دوبارہ شروع کرانے کے بارے میں بات چیت کی ہے۔ چاروں ممالک کے وزراء کے درمیان ویڈیو کانفرنس کے بعد جرمن وزارت خارجہ نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ امن مذاکرات کے سلسلے میں ہر کوشش کی حمایت کی جائے گی۔

سات جولائی کو جاری کیے گئے اس مشترکہ اعلامیے کے مطابق   مقبوضہ فلسطینی علاقوں کو اسرائيل ميں ضم  کرنے کا عمل عالمی قوانين کی خلاف ورزی ہوگا اور قیام امن کی کوششوں کو بھی متاثر کرے گا۔ یورپ کے ديگر کئی ممالک کی طرح ان چاروں رياستوں کے وزراء نے بھی فلسطینی علاقے غرب اردن کے کچھ حصے کو اسرائیل میں ضم کرنے کے منصوبے کی مخالفت کی۔

اس بارے میں اسرائیل کا فوری رد عمل سامنے نہیں آیا لیکن ایک الگ بیان میں اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے بتایا ہے کہ پیر کے روز بينجمن نیتن یاہو نے برطانوی ہم منصب بورس جانسن کو بتایا تھا کہ وہ صدر ٹرمپ کے ’حقیقت پسندانہ‘ امن منصوبے پر عملدرآمد کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:فلسطینی علاقے، نیتن یاہو کا متنازعہ پلان مشکلات کا شکار

اسرائیل کے اس منصوبے کی اقوام متحدہ، یورپی یونین اور عرب ممالک سخت مخالفت کر رہے ہیں تاہم بنجمن نیتن یاہوکو اس منصوبے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔ غزہ اور غرب اردن میں آبادکاری سے متعلق اسرائیل کے مجوزہ منصوبے کی امریکا کی جانب سے حتمی منظوری ابھی باقی ہے۔

Symbolbild I Gaza I Nahost-Konflikt I Israel Luftwaffe I Golanhähe
تصویر: Getty Images/AFP/J. Marey

ادھر فلسطینی حکام مغربی کنارے کو اپنی مستقبل کی ریاست کا حصہ بنانا چاہتے ہیں لہٰذا وہ اسرائیلی منصوبے کی سخت مخالفت کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: فلسطینی ’لائیوز میٹر‘

قوی امکان ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو فی الحال غرب اردن میں محدود پیمانے پر یہودی آباد کاری کی اجازت ديں۔ ان کے نزدیک یہ ان کے وسیع تر منصوبے کا ایک علامتی آغاز ہو سکتا ہے، لیکن فلسطینیوں کے مطابق ایسا کوئی بھی اقدام خطے کو خانہ جنگی کی طرف لے جانے کی شروعات ہوگی۔

ع آ / ع س (روئٹرز، ڈی پی اے)

مزيد فلسطينی علاقہ ضم کرنے کے اسرائيلی منصوبے پر احتجاج

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں