فلسطین اسرائیل مذاکرات کا مستقبل
17 مارچ 2010صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایسا لگ رہا ہے کہ فلسطین کے مسئلے پر ہونے والے آئندہ چارفریقی مذاکرات میں کچھ زیادہ پیش رفت نہیں ہوسکے گی۔ یہ مذاکرات اسی ہفتےجمعہ کو ماسکو میں ہونا طے ہیں۔
فلسطینی گزشتہ کچھ ہفتوں سے یہودی آبادکاری کے خلاف بھر پور احتجاج کررہے ہیں۔ کل یعنی منگل کے روز یروشلم میں اس اسرائیلی منصوبے کے خلاف ہونے والے مظاہرے میں اسرائیلی پولیس نے آنسو گیس اور ربڑ کے کارتوس کا استعمال کیا، جس سے درجنوں فلسطینی زخمی ہوئے جبکہ کچھ اسرائیلی پولیس اہلکاروں کو بھی معمولی چوٹیں آئی۔
حماس نے اسرائیل کے خلاف ایک نئی انتفادہ شروع کرنے کی اپیل کردی ہے۔ حماس کے زیرِ انتظام غزہ پٹی میں بھی اس اسرائیلی منصوبے کے خلاف مظاہرے کئے گئے۔ اس اسلامی تنظیم کے ڈپٹی پولٹ بیورو چیف موسیٰ ابو مرزاک نے فلسطینیوں پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی پالیسیوں کے خلاف سراپا احتجاج بن جائیں۔
اس صورت حال سے پریشان بین الاقوامی برداری فلسطین اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کے لئے بے چین ہے۔ ان مذاکرات پر فلسطینی قیادت نے آمادگی ظاہر کردی تھی لیکن پھر اسرائیل نے پچھلے ہفتے یہ اعلان کیا کہ وہ مشرقی یروشلم میں یہودی آبادکاروں کے لئے 1600 گھرتعمیر کریگا۔ اس منصوبے نے نہ صرف تل ابیب کے حریفوں کو ناراض کیا بلکہ اِس سے امریکہ بھی سیخ پا ہوگیا۔
امریکی وزیرِ خارجہ ہلیری کلنٹن نے اس اسرائیلی منصوبے پر سخت ردِ عمل کا اظہارکرتے ہوئے، گزشتہ جمعہ بن یامین نتن ہاہو کو بتایا کہ یہ ایک منفی قدم ہے۔ مشرق وسطیٰ کے لئے امریکی نمائندے جارج مچل نے اس صورتِ حال کے پیشِ نظر اپنا اسرائیلی دورہ ملتوی کردیا تھا۔
امریکی جنرل ڈیوڈ پیڑیاس نے بھی مشرقِ وسطیٰ کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کانگریس کی ایک کمیٹی کو بتایا کی خطے کشیدہ کی صورت حال سے امریکی مفادات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ امریکی جنرل نے کہا کہ اس کشیدہ صورتِ حال سے امریکہ مخالف جذبات پروان چڑھتے ہیں اور یہ خیال کیا جاتا ہے کہ واشنگٹن اسرائیل کی حمایت کرتا ہے۔
امریکہ، روس، یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے نمائندے مشرق وسطیٰ کی صورتِ حال سے نمٹنے کے لئے جمعہ کو ماسکو میں مل رہے ہیں، لیکن موجودہ کشیدہ صورتِ حال میں اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ اس ملاقات میں کوئی بڑی پیش رفت ہو۔ فلسطینی مذاکرات کار صائب اراکات نے یروشلم میں کشیدگی کی وجہ سے اس بات چیت میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
رپورٹ: عبدالستار
ادارت: عدنان اسحاق