1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلسطینی تنظیم نے 'متبادل نوبل انعام' جیت لیا

4 اکتوبر 2024

فلسطینی تنظیم 'یوتھ اگینسٹ سیٹلمنٹس' کو مغربی کنارے پر اسرائیلی قبضے کے خلاف بغیر 'تشدد کے ثابت قدمی سے مزاحمت' کرنے کے لیے 'لائیولی ہوڈ' ایوارڈ سے نوازا گيا ہے، جسے نوبل کا متبادل انعام کہا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/4lOtt
عیسی عمرو
عیسیٰ عمرو ہیبرون میں پیدا ہوئے تھے، جہاں دو لاکھ فلسطینیوں کی آبادی کے درمیان تقریباً ایک ہزار یہودی آباد کار اسرائیلی فوج کے تحفظ میں رہتے ہیںتصویر: Right Livelihood/dpa/picture alliance

مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک فلسطینی کارکن عیسیٰ عمرو کو جمعرات کے روز ان کی تنظیم یوتھ اگینسٹ سیٹلمنٹس (وائی اے ایس) کی جانب سے بہتر کام کرنے کے لیے 'لائیولی ہوڈ' (ذریعہ معاش کا حق) کا ایوارڈ سونپا گیا۔

یوتھ اگینسٹ سیٹلمنٹس گروپ کو "اسرائیل کے غیر قانونی قبضے کے خلاف ثابت قدمی سے عدم تشدد پر مبنی مزاحمت کر کے فلسطینی شہریوں میں پر امن کارروائی کے جذبے کو فروغ دینے" کے لیے یہ انعام دیا گیا ہے۔

مغربی کنارے ميں اسرائيلی فوجی آپريشن چوتھے روز بھی جاری

عیسیٰ عمرو نے مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کے پھیلاؤ کے خلاف مہم چلانے کے لیے یہ تنظیم قائم کی تھی۔ واضح رہے کہ بین الاقوامی برادری بڑے پیمانے پر مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی بستیوں کو غیر قانونی سمجھتی ہے۔

مغربی کنارے اور غزہ میں اسرائیلی حملے، سترہ فلسطینی ہلاک

'ایک معجزہ ہے کہ میں اب بھی زندہ ہوں'

عیسیٰ عمرو ہیبرون میں پیدا ہوئے تھے، جہاں دو لاکھ فلسطینیوں کی آبادی کے درمیان تقریباً ایک ہزار یہودی آباد کار اسرائیلی فوج کے تحفظ میں رہتے ہیں۔

سویڈن میں قائم ادارے 'رائٹ لائیولی ہوڈ فاؤنڈیشن' نے کہا کہ 44 سالہ کارکن عمرو کو اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی دونوں نے متعدد بار حراست میں لیا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔

فلسطینی گاؤں پر یہودی آباد کاروں کا حملہ، اقوام متحدہ کا اظہار برہمی

عیسیٰ عمرو نے اس موقع پر کہا، "یہ ایک معجزہ ہے کہ میں اب بھی زندہ ہوں۔"

تقریباً 475,000 اسرائیلی مغربی کنارے کی ان بستیوں میں رہتے ہیں، جس پر اسرائیل نے سن 1967 سے قبضہ کر رکھا ہے۔ اقوام متحدہ بین الاقوامی قانون کے تحت اسے غیر قانونی تصور کرتا ہے۔

اسرائیل ویسٹ بینک میں فلسطینی زمین کی تخصیص کیسے کر رہا ہے؟

اس علاقے میں اسرائیلی حکومت کی منظوری کے بغیر تعمیر کی گئی بستیوں کو بھی بعض اوقات تعمیر کے بعد قانونی حیثیت دے دی جاتی ہے۔

اسرائیل کے اتحادیوں بشمول امریکہ اور جرمنی نے مغربی کنارے میں آباد کاری کی مذمت کی ہے، جو ان کے بقول اس امن عمل اور دو ریاستی حل کے حصول کے امکان میں رکاوٹ ہیں، جو فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے۔

متبادل نوبل انعام 2022ء: یوکرینی اور دو صومالی انسانی حقوق کی کارکنان کے نام

'متبادل نوبل انعام' کیا ہے؟

'رائٹ لائیولی ہوڈ ایوارڈ' کو سن 1980 میں سویڈش-جرمن انسان دوست جیکب فان ویسکول کی جانب سے ان کوششوں کے اعزاز کے لیے قائم کیا گیا تھا، جو ان کے خیال میں نوبل انعامات کے ذریعے نظر انداز کر دیے جاتے ہیں۔

تب سے یہ ایوارڈ، جسے اکثر "متبادل نوبل انعام" کہا جاتا ہے، 77 ممالک کے 198 افراد کو اس انعام سے نوازا جا چکا ہے۔

متبادل نوبل انعام: ایتھوپیا اور آذربائیجان کی خواتین کے لیے

عمرو کے علاوہ فلپائن سے تعلق رکھنے والے مقامی کارکن جان کارلنگ، موزمبیق کی ماحولیاتی کارکن انابیلا لیموس اور برطانیہ کی تحقیقی ایجنسی فرانزک آرکیٹیکچر نے بھی سن 2024 کا اعزاز حاصل کیا۔

رائٹ لائیولی ہوڈ فاؤنڈیشن کا کہنا کہ اس سال کے فاتحین میں سے، "ہر ایک نے اپنی کمیونٹیز پر اور عالمی سطح پر بھی گہرا اثر ڈالا ہے۔"

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے) 

ویسٹ بینک میں پرتشدد نقل مکانی کے خوف میں جیتے فلسطینی