فلسطینی ریاست کی رکنیت پر سلامتی کونسل کا غور
27 ستمبر 2011اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل فلسطینی صدر محمود عباس کی جانب سے حال ہی میں پیش کردہ فلسطینی ریاست کی اقوام متحدہ میں رکنیت کے حوالے سے درخواست پر منقسم دکھائی دے رہی ہے۔ اس درخواست کے منظور کیے جانے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ امریکہ کہہ چکا ہے کہ وہ سلامتی کونسل میں اس قرارداد کو ویٹو کر دے گا۔ امریکہ کے علاوہ جرمنی اور دیگر مغربی ممالک کا مؤقف ہے کہ فلسطینیوں کو علیحدہ ریاست کے قیام کے لیے اسرائیل سے بات چیت کا آغاز کرنا چاہیے۔ صدر عباس کہہ چکے ہیں کہ یہ بات چیت اس وقت تک شروع نہیں ہو سکتی جب تک کہ اسرائیل مقبوضہ علاقوں میں آبادکاری کا کام بند نہیں کر دیتا۔
سلامتی کونسل کی موجودہ صدارت اس وقت لبنان کے پاس ہے۔ لبنان کے سفیر نواف سلام، جو کہ سلامتی کونسل کے صدر ہیں، کا کہنا ہے کہ پندرہ رکنی کونسل نے درخواست پر کارروائی کا آغاز کر دیا ہے اور اس پر باضابطہ بات چیت بدھ کے روز ہوگی۔ ان کا کہنا ہے کہ اس درخواست پر مثبت طریقے سے کارروائی کی جائے گی۔
دوسری جانب اقوام متحدہ میں فلسطین کے نمائندے ریاض منصور کا کہنا ہے، ’’یہ ایک ایسی کارروائی ہے جس میں بعض ملکوں کا سلامتی کونسل کے اراکین پر زبردست دباؤ ہوگا، تاہم ہم سمجھتے ہیں کہ کونسل میں ہمارے بہت سے خیر خواہ موجود ہیں۔‘‘
خیال کیا جا رہا ہے کہ پندرہ میں سے صرف چھ ملک اس درخواست پر رائے شماری میں حصہ لیں گے۔ یورپی یونین کے چار ممالک یا تو ووٹنگ میں شریک نہیں ہوں گے یا وہ اس کی مخالفت میں ووٹ ڈالیں گے۔ بوسنیا، کولمبیا، گبون اور نائجیریا نے اس حوالے سے کوئی حتمی بیان نہیں دیا ہے۔ اسرائیل اور فلسطین ان ممالک کو اپنے حق میں کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
دریں اثناء جرمنی نے اقوام متحدہ میں ایک مرتبہ پھر فلسطینیوں پر زور دیا ہے کہ وہ آزاد ریاست کے مطالبے سے قبل اسرائیل کے ساتھ مذاکرات بحال کریں۔ اقوام متحدہ سے اپنے خطاب میں جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے کہا کہ جرمنی دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے۔ ویسٹر ویلے کا کہنا تھا کہ جرمنی امداد کے ذریعے فلسطینی حکومت کی مدد کرتا ہے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ آزاد ریاست کا قیام اسرائیلی رہنماؤں سے مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ فلسطینی صدر محمود عباس کی طرف سے آزاد ریاست تسلیم کیے جانے کے لیے درخواست جمعے کے روز اقوام متحدہ میں پیش کی گئی تھی۔ امریکہ کہہ چکا ہے کہ وہ سلامتی کونسل میں اسے ویٹو کر دے گا۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: افسر اعوان