1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلسطینی ریاست کے حوالے سے یورپی اقدامات اسرائیل کے لیے خطرہ، نيتن ياہو

عاصم سليم16 دسمبر 2014

اسرائيلی وزير اعظم نے يورپی رياستوں پر الزام عائد کيا ہے کہ وہ اقوام متحدہ ميں رياست کے طور پر تسليم کيے جانے کے معاملے ميں فلسطينی قيادت کی تازہ کوششوں کی حمايت کر رہی ہيں اور اُن کے ايسے اقدامات سے اسرائيل کو خطرہ ہے۔

https://p.dw.com/p/1E5J1
تصویر: AFP/Getty Images/G. Tibbon

بينجمن نيتن ياہو نے کہا ہے کہ اسرائيل پر جبری طور پر شرائط عائد کرنے سے متعلق فلسطين اور چند يورپی رياستوں کے حاليہ اقدامات سے علاقائی صورت حال ميں مزيد بدتری پيدا ہو گی اور اِس سے اُن کے ملک اسرائيل کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ اسرائيلی وزير اعظم نے يہ بات پير 15 دسمبر کو اطالوی دارالحکومت روم ميں امريکی وزير خارجہ جان کيری کے ساتھ ملاقات کے بعد جاری کردہ ايک بيان ميں کہی۔ اُن کا مزيد کہنا تھا کہ اِنہی وجوہات کی بنياد پر وہ اِس سمت ميں جاری اقدامات کی سخت مخالفت کريں گے۔

روم ميں کيری اور نيتن ياہو کی ملاقات کا ايک منظر
روم ميں کيری اور نيتن ياہو کی ملاقات کا ايک منظرتصویر: Reuters/E. Vucci

اسرائيلی وزير اعظم نيتن ياہو کا يہ بيان روم ميں جان کيری کے ساتھ قريب تين گھنٹے طويل ملاقات کے بعد سامنے آيا۔ امريکی دفتر خارجہ کے مطابق اِس بات چيت ميں دونوں اعلٰی عہديداران نے اسرائيلی سلامتی سے متعلق امور سميت مشرقی وسطی کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ميں تازہ پيش رفت کے بارے میں بھی تبادلہ خيال کيا۔ يہ امر اہم ہے کہ فلسطينی قيادت يہ اعلان کر چکی ہے کہ بدھ 17 دسمبر تک اقوام متحدہ ميں ايک ايسی قرارداد کا مسودہ پيش کر ديا جائے گا، جس کے تحت اسرائيل کو مقبوضہ علاقوں کا قبضہ چھوڑنے کے ليے آئندہ دو برس تک کی مہلت دینے کا مطالبہ کیا جائے گا۔ حال ہی ميں چند يورپی ممالک کی پارلیمانوں میں فلسطين کو بطور رياست تسليم کرنے سے متعلق قرارداوں کی منظوری کے بعد اقوام متحدہ ميں اِن دنوں سفارت کاری عروج پر ہے اور اسرائيلی و فلسطينی تنازعے کے حل کے ليے چند ممالک کی جانب سے قرارداديں زير غور ہيں۔

اس بارے میں يورپی رہنماؤں کا مؤقف جاننے کے ليے جان کيری اِس وقت يورپ کے کئی ممالک کا دورہ کر رہے ہيں۔ پير کے روز روم ميں نيتن ياہو سے ملاقات کے بعد کيری نے فرانسيسی دارالحکومت پيرس کا رخ کيا، جہاں اُنہوں نے پير اور منگل کی درميانی شب فرانس، برطانيہ اور جرمنی کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ايک عشائيے ميں شرکت کی۔ اطلاعات ہيں کہ اِس ملاقات ميں اُنہوں نے سلامتی کونسل ميں پیش کرنے کے لیے اُس قرارداد کے مسودے پر اپنے ہم منصبوں سے بات چيت کی، جو فرانس کی جانب سے تيار کی جا رہی ہے۔ بعد ازاں کيری برطانوی دارالحکومت لندن کے ليے روانہ ہوئے، جہاں وہ آج بروز منگل 16 دسمبر فلسطينی اعلیٰ مذاکرات کار صائب عريقات اور عرب ليگ کے سيکرٹری جنرل نبيل العربی سے ملاقاتيں کريں گے۔

يہ امر اہم ہے کہ آج منگل کو ہی نبيل العربی سے فرانسيسی وزير خارجہ لاراں فابيوس بھی مليں گے کيونکہ فرانسيسی انتظاميہ اِس کوشش ميں ہے کہ امريکا کی طرف سے دوبارہ ويٹو کيے جانے سے بچنے کے ليے فلسطينی قيادت اُس کی قرارداد کی حمايت کرے، جو مقابلتاﹰ کم سخت ہے اور جس ميں اسرائيلی افواج کے انخلاء کا کوئی وقت مقرر نہيں کيا گيا۔