فلموں کے رنگ بھرے نام، ہر نام کا خاص پس منظر
بہت سی فلموں کے ناموں میں رنگوں کا ذکر بھی ہوتا ہے۔ یہ رنگ پوری فلم میں علامتی اظہار کے طور پر بھی نظر آتے ہیں اور کرداروں کی سوچ کے عکاس بھی ہوتے ہیں۔ جانیے ایسی ہی کچھ رنگ دار فلموں کے بارے میں ان تصاویر کے ذریعے۔
’دی کَلر پرپل‘
ڈائریکٹر سٹیون شپیل برگ کی سن 1985 میں بنائی گئی ’ دی کَلر پرپل ‘ یا ’جامنی رنگ ‘ نامی فلم کے ایک سین میں مرکزی کرداروں سیلی اور شگ کو پھولوں کے ایک کھیت سے گزرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ شگ سیلی سے کہتا ہے، ’’میرا خیال ہے کہ ہم جامنی رنگ کے پھولوں کے قریب سے گزرتے ہوئے انہیں توجہ سے نہ دیکھیں تو خدا کو برا لگے گا۔‘‘ جامنی رنگ مسیحیت کی ایک مضبوط علامت ہے۔
’ دی ریڈ شوز ‘
دی آرچرز کے نام سے ہدایت کاری کرنے والے مائیکل پاؤل اور ایمرک پریس برگر نے ’ دی ریڈ شوز ‘ سن 1948 میں ترتیب دی تھی۔ فلم کی کہانی کچھ یوں ہے کہ بیلے ڈانس کی ایک رقاصہ وکی، ڈانس کمپوزر کی محبت میں مبتلا ہو جاتی ہے۔ وکی کے جوتوں، اس کے بالوں اور ڈانس روم کی روشنی میں جھلکنے والا سرخ رنگ جہاں اُس کے رقص کی قوت کو ظاہر کرتا ہے وہیں اس کی بد قسمتی کی علامت بھی بن جاتا ہے۔
’ بلیک سوان ‘
سن 2010 میں بیلے ڈانس ہی کے موضوع کے ارد گرد گھومتی اس فلم میں بدی اور نیکی کی علامت کے طور پر سیاہ اور سفید رنگوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ بلیک اور وائٹ سوان یا راج ہنس کا دوہرا کردار حاصل کرنے کے لیے فلم کی ہیروئین نینا اپنا سب کچھ داؤ پر لگا دیتی ہے۔
’ بلو ویلوٹ ‘
ہدایتکار ڈیوڈ لنچ نے یہ فلم سن 1986 میں بنائی تھی۔ گہرا نیلا مخملیں پردہ اٹھنے پر باہر کا رنگین منظر دکھائی دیتا ہے۔ سرخ گلاب، باغ کی سفید باڑھ اور کھلا نیلا آسمان۔ تاہم پس منظر میں تشدد، بد عنوانی اور غم انگیز کہانیاں بھی ساتھ ساتھ چلتی رہتی ہیں۔ فلم کا مرکزی نسوانی کردار ڈورتھی فلم کے دوران کے مناظر میں غسل کے بعد زیب تن کیا جانے والا نیلا مخملیں چوغہ پہنے نظر آتی ہے۔
گرین مِیل
فرینک ڈیرے بونٹ کی ’گرین میل ‘ اسٹیفن کنگز کے ناول سے ماخوذ ہے۔ فلم کا کردار جون قیدی ہے اور اسے موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ جون کے پاس شفا دینے کی غیر معمولی قوت ہے۔ فلم میں پھانسی گھاٹ کو جانے والی راہداریاں سبز دکھائی گئی ہیں اور سبز رنگ امید کی علامت ہے۔ کیا جون اپنی سزا سے بچ پائے گا؟ یہ فلم سن 1999 میں پردہ سیمیں کی زینت بنی تھی۔
’ دی بگ بلو ‘
فلم ڈائریکٹر لوک بیسن کی یہ فلم غوطہ خوری اور سمندر کی لا محدود نیلی گہرائیوں سے متعلق ہے۔ بچپن کے دو دوست ماہر غوطہ خور بن جاتے ہیں اور آپس میں مقابلہ کرتے ہیں کہ زیر سمندر زیادہ دیر تک کون سانس روک سکتا ہے۔ یہ مقابلہ لیکن انہیں بہت بھاری پڑتا ہے۔
’ دی پنک پینتھر ‘
سن 1963 میں بنی اس فلم کی ہدایات ڈائریکٹر بلیک ایڈورڈز نے دی تھیں۔ فلم کا کردار انسپکٹر کلوسیو جواہرات کے ایک چور کی تربیت کرتا ہے جس نے ’ پنک پینتھر ‘ نامی دنیا کا سب سے بڑا ہیرا چرایا ہوتا ہے۔ اسی فلم میں کارٹون کیریکٹر پنک پینتھر بھی متعارف ہوا تھا۔