فلمی لارنس آف عریبیہ کی رحلت
16 دسمبر 2013پیٹر او ٹُول کی رحلت لندن کے ولنگٹن ہسپتال میں ہوئی۔ ان کے انتقال کی خبر اُن کے ایجنٹ اسٹیو کینِس نے جاری کی ہے۔ پیٹر او ٹُول اسٹیج اور فلم کے بہت بلند پایہ اداکار تھے۔ وہ ساٹھ اور ستر کی دہائی کے نمائندہ بلند آہنگ مکالمہ ادائیگی کا ایک معتبر حوالہ سمجھا جاتا تھا۔ ایسے انداز میں مکالمے ادا کرنے کے ساتھ جاندار اداکاری کرنے میں بھی وہ ایک آئیکون سمجھے جاتے تھے۔ اُن کی رحلت کے بعد عالمی سطح پر اُن کے تحسینی کلمات کا سلسلہ جاری ہے۔
پیٹر او ٹُول کی اداکارہ بیٹی کیٹ او ٹُول نے خراج تحسین پیش کرنے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ اور اُن کے خاندان کے بقیہ لوگ اُن کے والد کے چاہنے والوں کی جانب سے ادا ہونے والے ہر لفظ کا احترام کرتے ہیں۔ کیٹ او ٹُول کے مطابق دکھ کے اِن لحات میں یہ الفاظ اُن کے حوصلے کو بلند رکھنے میں مددگار ثابت ہوئے ہیں اور اگلے ماہ و سال کے دوران یہ الفاظ ایک گیت کی مانند اُن کی یادوں میں زندہ رہیں گے۔
آئر لینڈ کے صدر مائیکل ڈی ہِگنز نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ اُنہیں پیٹر او ٹُول کی رحلت کا بہت دکھ ہوا ہے۔ صدر ہِگنز کے مطابق آئرلینڈ اور ساری دنیا فلم اور اسٹیج کے ایک انتہائی بلند پایہ اداکار و صداکار سے محروم ہو گئی ہے۔ آئرش صدر کا مزید کہنا ہے کہ وہ مرحوم اداکار کو سن 1969 سے جانتے ہیں اور اُن کے درمیان دوستانہ مراسم بھی قائم تھے۔ صدر ہِگنز نے اپنے اِس تعلق کو اپنے لیے ایک اعزاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اور بقیہ احباب یقینی طور پر پیٹر او ٹُول کی مرنجاں مرنج اور پُر مزاح طبیعت کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔
برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے بھی پیٹر او ٹُول کے خاندان کے نام تعزینی پیغام روانہ کیا ہے۔ کیمرون کے مطابق فلم لارنس آف عریبیہ اُن کی پسندیدہ ترین فلم ہے اور اُس میں مرحوم اداکار نے کردار نگاری کے بے مثال جوہر دکھائے ہیں۔ ممتاز اداکار اور کامیڈین اسٹیفن فرائی نے پیٹر او ٹُول کی موت کو دِل دہلا دینے والی خبر قرار دیا۔ اسٹیفن فرائی کا مزید کہنا ہے کہ انہیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ ایک سین کی ہدایتکاری میں پیٹر او ٹُول جیسے لاجواب اور جینیئس اداکار نے پرفارمنس دی تھی۔
پیٹر او ٹُول ایک جلد ساز کے بیٹے تھے اور وہ دو اگست سن 1932 میں اُس وقت کی آزاد آئرش ریاست میں پیدا ہوئے تھے۔ اُن کی ابتدائی پرورش اور تعلیم حاصل کرنے کا زمانہ شمالی انگلینڈ میں گزرا۔ کچھ عرصہ وہ ایک صحافی اور براڈ کاسٹر بھی رہے۔ بعد میں انہوں نے اداکاری کے معتبر ادارے رائل اکیڈیمی آف ڈرامیٹک آرٹ میں داخلہ لے لیا۔ ابتداء میں وہ اسٹیج پر اداکاری کرتے رہے۔ اِس دوران مشہور ہدایتکار ڈیوڈ لین نے فلم لارنس آف عریبیہ بنانے کا اعلان کیا تو انہیں اِس کردار کے لیے منتخب کیا گیا۔ لارنس آف عریبیہ نے سات آسکر ایوار حاصل کیے لیکن پیٹر او ٹول کو بہترین اداکار کا ایوارڈ نہ مل سکا۔ پیٹر او ٹول کو اعزازی آسکر سے سن 2003 میں نوازا گیا۔ کسی بھی فلم میں وہ اکیڈیمی ایوارڈ حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ کئی ناقدین اور ہداییتکاروں کا خیال ہے کہ پیٹر او ٹُول کو ایک سے زیادہ اکیڈیمی ایوارڈز ملنے چاہیے تھے۔