فلوجہ: تین روز میں 30 ہزار لوگ بے گھر
19 جون 2016ناوریجیئن ریفیوجی کونسل (NRS) کی طرف سے آج اتوار 19 جون کو جاری ہونے والے ایک بیان میں متنبہ کیا گیا ہے کہ فلوجہ میں انسانی حوالے سے ایک بحران جنم لے رہا ہے۔
عراقی فورسز نے جمعرات 16 جون کو انتہائی اہم کامیابی حاصل کرتے ہوئے فلوجہ کے مرکزی حصے تک رسائی حاصل کر لی تھی جب کہ داعش کے جنگ جو شہر کے شمالی حصے تک محدود ہو گئے تھے۔ اس طرح ان ہزاروں سویلین کو شہر سے نکلنے کا موقع مل گیا جنہیں داعش کی طرف سے ’انسانی ڈھال‘ کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا۔ بغداد کے مغرب میں واقع شہر فلوجہ پر داعش نے دو برس سے زائد عرصے سے قبضہ کر رکھا تھا۔
این آر ایس کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق، ’’اندازوں کے مطابق فلوجہ سے محض گزشتہ تین دنوں کے دوران بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد 30 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔‘‘
فلوجہ کے گرد و نواح میں بے گھر افراد کے لیے بنائے جانے والے کیمپ چلانے والے اس امدادی گروپ کے مطابق عراقی فورسز کی طرف سے قریب ایک ماہ قبل فلوجہ کے حصول کے لیے آپریشن کے آغاز سے اب تک مزید 32 ہزار افراد پہلے سے ہی بے گھر ہو چکے ہیں۔
اس گروپ کا مزید کہنا ہے کہ درجنوں خاندان ابھی تک فلوجہ میں پھنسے ہوئے ہیں جن میں حاملہ خواتین، بیمار اور بزرگ شہری بھی شامل ہیں۔ امدادی ادارے اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کے بے گھر ہونے کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں اور بہت سے لوگ شدید گرمی میں کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور ٹینٹوں میں جگہ ملنے کا انتظار کر رہے ہیں۔
این آر سی کے بغداد کے لیے ڈائریکٹر نصر مفلاحی کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے، ’’ہم عراقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ہماری نظروں کے سامنے جنم لیتے ہوئے اس انسانی بحران کے حل کی کوششوں میں مدد کرے۔‘‘ این آر سی کا کہنا ہے کہ وہ بے گھر ہونے والے افراد کی ضروریات کو مزید پورا نہیں کر سکتی ہے کیوں کہ پانی اور خوراک کے ذخائر جلد ختم ہونے والے ہیں۔ اس تنظیم کی طرف سے نئے قائم کردہ امریت الفلوجہ نامی کیمپ کی صورت حال بتائی گئی ہے جہاں قریب 1800 افراد پناہ لیے ہوئے ہیں مگر وہاں خواتین کے لیے محض ایک بیت الخلا ہے۔