فن لینڈ کی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو میں باضابطہ شمولیت
3 اپریل 2023نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ نےکہا ہےکہ فن لینڈ منگل کو دنیا کے سب سے بڑے فوجی اتحاد کا اکتیسواں رکن بن جائے گا۔ پیر کے روز اس اعلان پر روس کی جانب سے انتباہ جاری کیا گیا ہے کہ اگر نیٹو نے اپنے نئے رکن ملک میں کوئی فوجی تعینات کیے تو وہ اپنی مشترکہ سرحد کے قریب اپنے دفاع کو مضبوط کرے گا۔
اسٹولٹن برگ نے برسلز میں نیٹو کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر صحافیوں کو بتایا کہ یہ ایک تاریخی ہفتہ ہے۔ انہوں نے کہا، ''کل سے فن لینڈ اس اتحاد کا مکمل رکن بن جائے گا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ سویڈن آنے والے مہینوں میں نیٹو میں شامل ہو جائے گا۔
ناروے کے سابق وزیر اعظم اسٹولٹن برگ نے کہا کہ منگل کی سہ پہر ''ہم پہلی بار یہاں نیٹو کے ہیڈ کوارٹر میں فن لینڈ کا جھنڈا بلند کریں گے۔ یہ فن لینڈ کی سلامتی، نورڈک سکیورٹی اور مجموعی طور پر نیٹو کے لیے اچھا دن ہو گا۔‘‘ اسٹولٹن برگ نے کہا کہ ترکی، فن لینڈ کی رکنیت کی توثیق کرنے والا آخری ملک، منگل کو اپنا سرکاری متن امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو دے گا۔
فن لینڈ کا یوکرین کی حمایت پر زور
فن لینڈ کے صدراور وزرا ء دفاع اور خارجہ اس حوالے سے منعقد تقریب میں شرکت کریں گے۔
فن لینڈ کے صدر نے ایک بیان میں کہا،''یہ ہمارے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے۔ فن لینڈ کے لیے، اجلاس کا سب سے اہم مقصد یوکرین کے لیے نیٹو کی حمایت پر زور دینا ہو گا کیونکہ روس اپنی غیر قانونی جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''ہم پورے یورو۔اٹلانٹک خطے میں استحکام اور سلامتی کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔‘‘
روسی رد عمل
روس کے نائب وزیر خارجہ آلیکسانڈر گرشکو نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر ماسکو فن لینڈ کے نیٹو کا رکن بننے کا جواب دے گا۔ انہوں نے ایک سرکاری خبر رساں ایجنسی کو بتایا، ''ہم مغرب اور شمال مغرب میں اپنی فوجی صلاحیت کو مضبوط کریں گے، فن لینڈ کی سرزمین پر نیٹو کے دیگر ارکان کی افواج کی تعیناتی کی صورت میں ہم روس کی قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے اضافی اقدامات کریں گے۔‘‘
فن لینڈ کا نیٹو میں داخلے کا اعلان اس وقت ہوا جب فن لینڈ کے ووٹروں نے ہفتے کے آخر میں ہونے والے انتخابات میں قدامت پسند جماعتوں کو اکثریت دلوا کر بائیں بازو کی وزیر اعظم سانا مارین کو ایک اور مدت سے محروم کر دیا۔ مارین نے اپنے ملک کے نیٹو کے الحاق کی حمایت کی تھی۔
ایک سال قبل روس کی جانب سے یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد انہیں خوف تھا کہ ماسکو ان کے ملک کو بھی نشانہ بنا سکتا ہے۔
ش ر⁄ ع ت (اے پی)