1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فوجی سربراہ سے مذاکرات کے بعد ہزارہ برادری کا احتجاج ختم

2 مئی 2018

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے کامیاب مذاکرات کے بعد ہزارہ شیعہ مظاہرین نے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں گزشتہ چار روز سے جاری احتجاجی دھرنوں کا سلسلہ ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2wzLc
Pakistan Quetta - Hazara Gemeinde bei Protesten
تصویر: DW/A. G. Kakar

فوج کے سربراہ نے ہزارہ مظاہرین کے تمام تحفظات دور کرنے اور ان کی سکیورٹی کے لیے موثر پلان مرتب کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ہزارہ عمائدین نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ آرمی چیف نے انہیں یقین دلایا ہے کہ کوئٹہ میں ہزارہ برادری کے افراد پر حملوں میں ملوث شدت پسندوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے گی اوران کے جان و مال کے تحفظ کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔ مذاکرات کے بعد کوئٹہ کے مغربی بائی پاس، علمدار روڈ اور دیگر مقامات پر جاری ہزارہ برادری کے ان دھرنوں کا خاتمہ کردیا گیا ہے، جن میں دس ہزار سے زائد افراد شریک تھے۔


قبل ازیں حالیہ دنوں کے دوران کوئٹہ میں ہزارہ افراد کو ہدف بنا کر قتل کرنے کے واقعات میں اضافے کے بعد کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں احتجاجی دھرنے جاری تھے۔ احتجاجی دھرنوں میں شریک مظاہرین نے سول حکومت کے تمام اعلیٰ حکام سے مذکرات پر عدم اعتمار کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ جب تک فوجی سربراہ کوئٹہ آکر انہیں جان و مال کے تحفظ کی ضمانت نہیں دیتے، ان کا احتجاج جاری رہے گا۔

فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ منگل کو رات گئے کوئٹہ پہنچے جہاں انہیں سدرن کمانڈ میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کے حوالے سے سیکیورٹی حکام نے تفصیلی بریفنگ دی۔ آرمی چیف نے کوئٹہ چھاونی میں ہزارہ قبائلی عمائدین سے ایک طویل ملاقات کی جس میں کئی اہم امور کا جائزہ لیا گیا۔ ملاقات کےموقع پرکمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ، وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو، وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال اور دیگرحکام بھی موجود تھے۔
 

پاک فوج کے محکمہ تعلقات عامہ کے ادارے ائی ایس پی آر کے مطابق ہزارہ برادری کے عمائدین سے ملاقات کے موقع پرآرمی چیف نے ہزارہ برادری کے افراد کی ٹارگٹ کلنگ پر تشیوش کا اظہار کیا ۔ جنرل قمر جاوید باجوہ کا گفتگو کے دوران کہنا تھا کہ شہریوں کی جان ومال کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائےگا اور ہزارہ برادری کے ارکان پر حملوں میں جو شدت پسند ملوث ہیں انہیں کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔ ائی ایس پی آر کے بیان میں مذید کہا گیا ہے کہ آرمی چیف نے ہزارہ برادری کے دہشت گردی سے متاثرہ خاندانوں سے اظہار یکجہتی بھی کیا اور ٹارگٹ کلنگ میں ہلاک ہونے والے افراد کے لئے فاتحہ خوانی کی۔
 

آرمی چیف نے کہا کہ قیام امن کے ليے سیکیورٹی ادارے موثر کردار ادا کر رہے ہیں اور ملک سے ایسے کئی شدت پسند گروپوں کا خاتمہ کر ديا گیا ہے جو بڑے پیمانے پر بد امنی میں ملوث تھے۔ انہوں نے کہا کہ روان سال 37 سکیورٹی اہلکار بلوچستان میں شدت پسندوں کے حملوں کا نشانہ بنے ہیں۔ فوجی سربراہ نے ہزارہ عمائدین سے ملاقات کے موقع پر واضح کیا کہ غیر ملکی خفیہ ادارے شدت پسندوں کی معاونت کر رہے ہیں۔ ان سازشوں کو ناکام بنانے کے ليے عوام کو قومی سلامتی کے اداروں کا ساتھ دینا ہو گا۔

 
آرمی چیف سے ملاقات کے موقع پر ہزارہ قبائلی عمائدین کے وفد کی قیادت بلوچستان شعیہ کانفرنس کے صدر سید داؤد آغا نے کی۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ آرمی چیف سے ہزارہ عمائدین کی ملاقات نتیجہ خیز اور کامیاب رہی۔ انہوں نے کہا، ’’پاک فوج کے سربراہ سے ہماری ملاقات تین گھنٹوں سے زائد جاری رہی۔ ہم نے آرمی چیف کو اپنے تمام تحفظات اور مطالبات سے آگاہ کیا۔ ملاقات کے دوران جنرل قمر جاوید باجوہ نے ہمیں نہ صرف سنجیدگی سے سنا بلکہ موقع پراحکامات بھی جاری کيے۔ ہمیں یہ یقین دلایا گیا کہ کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر حصوں میں ہزارہ برادری کے افراد کو ہر ممکن سکیورٹی فراہم کی جائے گی اور اس حوالے سے ایک جامع پلان بھی مرتب کیا جائے گا۔ آرمی چیف سے ہمارے مذاکرات ہر حوالے سے کامیاب رہے اسی ليے ہم نے متفقہ طور پر اپنا احتجاج ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔‘‘
 

Pakistan Quetta - Hazara Gemeinde bei Protesten
تصویر: DW/A. G. Kakar

سید داؤد آغا نے کہا کہ آرمی چیف کی کوئٹہ آمد اور ملاقات سے مظلوم ہزارہ عوام کو اطمینان حاصل ہوا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، " پاک فوج ہماری امید کی آخری کرن ہے ۔ سول حکومت پر ہمارا اعتماد ختم ہو گیا تھا اسی ليے ہم نے اس بار اپنے احتجاج کو منتقی انجام تک پہنچانے کے ليے آرمی چیف کی کوئٹہ آمد اور مذاکرات کا مطالبہ کیا۔ صوبائی اور مرکزی سطح پر ورزاء اور دیگر سول حکام نے ہم سے جو بھی وعدے کيے ہیں، انہیں اب تک عملی جامعہ نہیں پہنایا گیا ہے ۔ آج ملاقات کے دوران آرمی چیف کی یقین دہانی اور موقف سے ہمیں بہت تسلی ملی ہے۔‘‘
 

آرمی چیف سے ملاقات کے بعد وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو اور دیگر حکام نے رات گئے کوئٹہ پریس کلب کے باہر اس احتجاجی کیمپ کا بھی دورہ کیا جہاں ہزارہ خاتون جلیلہ حیدر ایڈوکیٹ بھوک پڑتال پر بیٹھی تھيں۔ احسن اقبال نے ہزارہ خاتون کو جوس پلا کر احتجاج ختم کرایا اور انہیں یقین دہانی کرائی کہ ان کے مطالبات منظور کر ليے گئے ہیں۔ ہڑتالی کیمپ کے دروے کے موقع پر صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ ہزارہ قبائلی رہنماء لیاقت ہزارہ کے خلاف احتجاج کے دروان پولیس نے جو ایف ائی آر درج کی تھی اسے بھی ختم کردیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ہزارہ عمائدین سے ملاقات کے موقع پر آرمی چیف نے اس امر پر بھی تشویش کا اظہارکیا کہ احتجاج کے دوران بعض عناصر نے قومی سلامتی کے اداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
 

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ جو عناصر اپنے مفادات کے ليے سکیورٹی اداروں پر الزامات لگا رہے ہیں وہ اپنے مقصد میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ دو دن قبل کوئٹہ میزان چوک پر احتجاج کے دوران طاہر ہزارہ اور بعض دیگر افراد نے قومی سلامتی کے اداروں پر سنگین الزامات عائد کئےتھے جس پر حکومت کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔
اس احتجاجی مظاہرے کے بعد ہزارہ عمائدین نے مذکورہ الزامات سے لا تعلقی کا اظہار کرتے ہوئے یہ وضاحت کی تھی کہ ان کے احتجاج کی آڑ میں بعض عناصر ذاتی سیاست کر رہے ہیں۔ ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے بلوچستان کے صوبائی وزیر قانون آغا رضا نے گزشتہ روز کوئٹہ میں پریس کانفرنس کے دوران اعلان کیا تھا کہ ان کے قبیلے کا ان بیانات سے کوئی تعلق نہیں جو فوج اور دیگر اداروں کے خلاف جاری کئے گئے ہیں۔ آغا رضا کا کہنا تھا کہ ہزارہ قبیلے کے لوگ پاک فوج کے ساتھ ہیں اور ایسے عناصر کو اپنا احتجاج ہائی جیک کرنے کی کبھی اجازت نہیں دیں گے جو اسے اپنے مفادات کے ليے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ
پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ تصویر: picture-alliance/AA/ISPR

واضح رہے کہ چند یوم قبل پشتونوں کے حقوق کے ليے سرگرم پشتون تحفظ موومنٹ نامی تحریک کے کارکنوں نے بھی علمدار روڈ پر ہزارہ برادری کے احتجاجی دھرنے میں شرکت کی تھی اور سکیورٹی اداروں کے خلاف نعرے لگائے تھے۔ اس احتجاج کے بعد ہزارہ کمیونٹی کے بعض افراد کے خلاف پولیس نے مقدمہ بھی درج کیا تھا۔

ادھر دوسری جانب کوئٹہ میں سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا ہے کہ ہزارہ برادری پر خودکش حملوں اور فرقہ وارانہ دہشت گردی کے دیگر واقعات میں ملوث شدت پسند کمانڈر عبدالرحیم محمد شہی کو سریاب روڈ سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ڈی ائی جی سی ٹی ڈی اعتزاز گورایا نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ گرفتار شدت پسند رحیم محمد شہی کے سر کی قیمت 20 لاکھ روپے مقرر تھی۔ ملزم کا تعلق کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی سے بتایا گیا ہے۔ دو یوم قبل ایک اور کارروائی کے دوران مستونگ میں بھی اسی شدت پسند تنطیم کے ایک کمانڈر مقصود احمد کو سکیورٹی فورسز نے مقابلے میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

پاکستان میں زندگی مشکل ہو گئی تھی، پاکستانی ہزارہ مہاجر حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید