فوکوشیما پلانٹ کے منتظمین کا پلانٹ کے چار یونٹس بند کرنے کا ارادہ
31 مارچ 2011جہاں فوکوشیما جوہری پلانٹ کی منتظم ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی ٹوکیو سے تقریباً 250 کلومیٹر دور واقع پلانٹ کے صرف چار یونٹس کو مستقل طور پر بند کرنے کا ارادہ رکھتی ہے وہاں اپوزیشن کی جانب سے تنقید کا نشانہ بننے والے جاپانی وزیر اعظم نے زور دیا ہے کہ اِس پورے جوہری پلانٹ کو ہی بند کر دیا جانا چاہیے۔
ٹوکیو حکومت کے مطابق وہ متاثرہ ایٹمی بجلی گھر کے اطراف بیس کلومیٹر تک کے علاقے سے انسانی آبادی کے انخلاء کے فیصلے پر عمل پیرا ہے۔ اگرچہ ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی IAEA نے جاپان پر اِنخلاء کے اِس زون کا دائرہ وسیع تر کرنے کے لیےزور دیا ہے تاہم حکومتی ترجمان نے کہا ہے کہ ٹوکیو حکومت کا اِس زون میں توسیع کا سرِدست کوئی پروگرام نہیں ہے البتہ حکومت زمین میں تابکاری کے اثرات کی نگرانی مزید سخت کر دے گی۔
IAEA کی جانب سے فوکوشیما جوہری پاور پلانٹ سے تقریباً چالیس کلومیٹر دور واقع ایک گاؤں میں زمین کے اندر تابکاری کے اثرات ماپے گئے تھے اور یہ پتہ چلایا گیا تھا کہ وہاں تابکار مادے آیوڈین کی مقدار انسانی صحت کے لیے بے ضرر مقدار سے زیادہ ہے۔
یہ گاؤں بیس کلومیٹر کے اُس زون سے باہر واقع ہے، جو گیارہ مارچ کے زلزلے اور سونامی سے متاثرہ جوہری پلانٹ کے ری ایکٹرز کے اردگرد قائم کیا گیا تھا اور جہاں سے اب تک ستر ہزار سے زیادہ انسانوں کو نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
اِسی دوران جوہری اور صنعتی سلامتی کے جاپانی قومی ادارے نے آج کہا کہ گزشتہ روز پلانٹ کے نزدیک سمندری پانی سے حاصل کیے گئے ایک نمونے میں تابکار مادے آیوڈین کی مقدار معمول سے 4385 گنا زیادہ ریکارڈ کی گئی۔ تا ہم اِس ادارے کے ایک ترجمان کے مطابق تابکاری سے آلودہ یہ پانی انسانی صحت کے لیے کسی فوری خطرے کی حیثیت نہیں رکھتا۔ اِس ادارے نے بھی انخلاء کے زون کا دائرہ وسیع کرنے پر زور دیا ہے۔
اُدھر سونامی اور زلزلے کے بعد جاپان کا سب سے پہلے دورہ کرنے والے فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی کی جانب سے آج جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جاپان میں جوہری حادثے کے پیشِ نظر دنیا کو جوہری صنعت کے نئے معیارات ترتیب دینے چاہییں۔
رپورٹ: عنبرین فاطمہ/ امجد علی
ادارت: امجد علی