فٹ بال کے ’دیوتا‘ بیماری کے سامنے لاچار
11 فروری 2020پیلے کے انچاس سالہ بیٹے ایڈنہو کا بین الاقوامی اسپورٹ ٹی وی 'گلوبو‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''ان کے لیے حرکت کرنا بھی انتہائی دشوار ہو چکا ہے۔ ان کے کولہے کی ہڈی کا ٹرانسپلانٹ کروایا گیا تھا لیکن بدقسمتی سے ان کے صحت یابی کا عمل صحیح طریقے سے مکمل نہیں ہو پایا۔‘‘ پیلے رواں برس اسی برس کے ہو جائیں گے۔
ایڈنہو کا مزید کہنا تھا کہ ان کے والد 'ڈیپریشن اور شرمندگی‘ کی وجہ سے گھر سے نکلنا پسند نہیں کرتے۔ آپ صرف اندازہ لگائیں، ''وہ ایک بادشاہ تھے اور ہمیشہ ہی ایک متاثر کن شخصیت رہے ہیں۔ اسی وجہ سے وہ اب تنہا ہو گئے ہیں، وہ شرمندگی محسوس کرتے ہیں۔‘‘
بیماریوں میں گھرا ہوا
پیلے کو گزشتہ چند برسوں سے صحت کے شدید مسائل کا سامنا ہے۔ ایسا شاذو نادر ہی ہوتا ہے کہ وہ گھر سے باہر نکلیں یا پھر کسی عوامی مقام پر جائیں۔ سن دو ہزار چودہ میں پیشاب کی نالی کے انفیکشن کے بعد انہیں انتہائی نگہداشت یونٹ میں رکھا گیا تھا۔ گزشتہ برس ان کا ایک گردہ بھی نکال دیا گیا تھا۔ ان کے کولہے کے بھی متعدد آپریشن ہوئے ہیں جبکہ انہیں ریڑھ کی ہڈی اور گھٹنے کے مسائل کا بھی سامنا ہے۔
پیلے دنیا کے وہ واحد فٹبالر ہیں، جو تین ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کا حصہ رہ چکے ہیں۔ برازیل نے پہلی مرتبہ 1958ء میں سویڈن میں ہونے والا عالمی کپ جیتا تھا اور پیلے نے اس میچ میں اپنے ملک کی نمائندگی کی، پھر سن انیس سو باسٹھ میں چلی میں ہونے والے عالمی کپ میں برازیل نے اپنے اعزاز کا دفاع کیا اور پیلے اس ٹیم کابھی حصہ تھے اور پھر انیس سو ستر میں وہ میکسیکو میں ہونے والے ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم میں بھی شامل تھے۔ اس سابق اسٹرائیکر کا بانوے بین الاقوامی میچوں میں مجموعی طور پر ستتر گول کرنے کا ریکارڈ آج تک برقرار ہے۔
ا ا / ع ا ( ایس آئی ڈی، اے ایف پی، ڈی پی اے)