فیشن کی دنیا کا لیجنڈ: پی ایغ کارڈاں
19 نومبر 2010فرانسیسی فیشن آئیکون پی ایغ کارڈاں اب اٹھاسی برس کے ہو گئے ہیں۔ گزشتہ دنوں وہ جاپان میں ایک خصوصی شو میں شرکت کے لئے گئے ہوئے تھے۔ ٹوکیو میں دنیا کی جدید فیشن انڈسٹری کے بارے میں فرانسیسی لیجنڈری فیشن ڈیزائنر نے اپنے خیالات کا اظہار کھل کر کیا۔ ان کے مطابق موجودہ دور میں فیشن کا رنگ ابھی جمتا ہی نہیں کہ اس کو بدل دیا جاتا ہے اور اس باعث فیشن میں مسلسل تغیر و تبدل کا عمل جاری رہنے سے پہناوے کا کوئی خوبصورت اور عمدہ ڈیزائن حتمی نہیں رہا۔
کارڈاں کے نزدیک اس کی وجہ بنیادی طور پر فیشن ڈیزائنروں کی بہتات ہے۔ ان کے خیال میں ہر ملک میں اس شعبہ میں سرگرم افراد کی تعداد اب درجنوں میں نہیں بلکہ سینکڑوں میں ہے اور اس باعث ان کے کام میں معیار کم ملتا ہے۔ کارڈاں کے مطابق فیشن کوئی ایسی شے نہیں کہ اس کو ہر چھ ماہ یا سال بعد بدل دیا جائے۔
کارڈاں کے علاوہ دوسرے معتبر فیشن ڈیزائنروں کا بھی یہی خیال ہے کہ فیشن کا رنگ اسی وقت جمتا ہے، جب اس کو مقبول ہونے میں کچھ وقت لگے۔ لوگ کسی ڈیزائنر کے تخلیق کردہ ملبوسات کو پہن کر پسند یا ناپسند کرتے ہیں، تب جا کر کوئی رائے قائم ہوتی ہے۔ کارڈاں کے مطابق ابھی رائے کے بارے میں سوچ شروع بھی نہیں ہوتی کہ نئے ڈیزائنر کی جانب سے کچھ اور متعارف کروا دیا جاتا ہے۔ کارڈاں کا خود کہنا ہے کہ سن 1950میں جب وہ اس انڈسٹری میں داخل ہوئے تو لوگ ان کی کامیابی کے بارے میں تشویش رکھتے تھے لیکن انہوں نے رات دن محنت کر کے لوگوں کو راغب کیا کہ وہ کارڈاں کے تیارکردہ ملبوسات کی طرف توجہ مبذول کریں اور یوں رفتہ رفتہ ان کے ڈیزائن کئے ہوئےلباس گھر گھر پہنچنے لگے۔ کارڈاں نے پچاس کی دہائی میں جس سفر کا آغاز کیا تھا، وہ ان کے نزدیک چاند پر قدم رکھنے کے برابر تھا۔ کارڈاں جاپان میں بہت مقبول ہیں اور چین میں بھی انتہائی زیادہ پسند کئے جاتے ہیں۔
کارڈاں کی جائے پیدائش فیشن کا گڑھ ملک اٹلی ہے۔ 23 سال کی عمر سے وہ مہاجرت کر کے فرانس میں آباد ہو چکے ہیں۔ شروع میں مختلف فیشن ڈیزائنروں کے ساتھ کام انہوں نے ضرور کیا لیکن پھر سن 1950 میں اپنے ادارے کی بنیاد رکھی۔ وہ اپنے ملبوسات میں جیومیٹریکل خطوط کو فوقیت دیتے ہیں۔ بنیادی طور پر کارڈاں نے مردوں کے کپڑے ڈیزائن کئے ہیں۔ کارڈاں نے فیشن ڈیزائنگ کے علاوہ ریستوران کے کاروبار میں بھی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: امجد علی