قاہرہ میں شامی اپوزیشن کو متحد کرنے کی کوشش
3 جولائی 2012شامی صدر کی مخالف سیریئن نیشنل کونسل کے رکن ولید البنی کے بقول مختلف نظریات کی حامل اپوزیشن کی قوتوں کو متحد کرنے کے طریقوں پر غور ہوا ہے تاکہ اس ’جابر حکومت‘ سے چھٹکارا ممکن ہو سکے۔ عرب لیگ کے تعاون سے اہتمام کردہ اس دو روزہ اجلاس کا فری سیریئن آرمی نے بائیکاٹ کر رکھا تھا۔ شامی صدر کی مخالف یہ باغی فورس حکومتی فوج کے خلاف شام میں مسلح جنگی کارروائیاں کر رہی ہے۔ شامی اپوزیشن کی ایک بڑی قوت سیریئن نیشنل کونسل نے اتوار کو جنیوا کانفرنس کو مسترد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس تنظیم کا موقف ہے کہ کوفی عنان کے تجویز کردہ مسودے میں روس کے کہنے پر ایسی تبدیلیاں کی گئی ہیں، جن سے بشار الاسد کے اقتدار کو دوام ملتا ہے۔
قاہرہ میں ہوئے مذاکرات میں شریک عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل نبیل العربی نے بتایا کہ شامی اپوزیشن کے پاس ایک موقع ہے، جسے ضائع نہیں کرنا چاہیے۔ ’’شامی عوام کی قربانیاں اپوزیشن کے دھڑوں کے باہمی اختلافات سے بہت زیادہ ہیں‘‘۔ قاہرہ میں منعقدہ اس اجلاس میں اپوزیشن کے قریب 250 نمائندے شریک ہوئے۔ سیریئن نیشنل کونسل کے ترجمان جورج صبرہ کے مطابق شام میں عبوری حکومت کے دورانیے سے متعلق جلد ہی ایک نظام الاوقات وضع کر دیا جائے گا۔
اپوزیشن کے مختلف دھڑوں کو متحد کرنے میں شام کا پڑوسی ملک ترکی خاصی دلچسپی لے رہا ہے۔ ترک وزیر خارجہ احمد داؤداوگلو کے بقول شام میں منقسم اپوزیشن ’دوسری طرف‘ کے مفاد میں ہے۔ گزشتہ روز قاہرہ میں شامی اپوزیشن کے ان دھڑوں کو مخاطب کرتے ہوے انہوں نے کہا، ’’تمیں ایک طاقتور پیغام بھیجنے کی ضرورت ہے کہ تم متحد ہو، ہم جلد دمشق میں ملیں گے۔‘‘ یاد رہے کہ شام اور ترکی کے درمیان کشیدگی میں گزشتہ ماہ اس وقت اضافہ ہوا جب شام نے ترک فضائیہ کے ایک طیارے کو مار گرایا۔ انقرہ حکومت کے مطابق یہ طیارہ غلطی سے مختصر وقت کے لیے شامی فضائی حدود میں چلا گیا تھا۔
قاہرہ مذاکرات کا بائیکاٹ کرنے والی فری سیریئن آرمی نے اس شکوے کی بنیاد پر بائیکاٹ کیا کہ صدر اسد کے مخالفین محفوظ بفر اور نو فلائی زونز کے قیام اور باغیوں کو مسلح کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر اسد کے مسلح مخالفین کو ممکنہ طور پر سعودی عرب اور قطر سے سرمایہ اور اسلحہ مل رہا ہے اور انہوں نے اپنی کارروائیوں کا دائرہ دارالحکومت دمشق تک پھیلا دیا ہے۔
(sks / mm (Reuters