1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قاہرہ کی سڑکوں پر ملین مارچ کے مظاہرین کا اجتماع

1 فروری 2011

اطلاعات کے مطابق حکومت نے ٹرینوں کی آمدو رفت مکمل طور پر بند کر دی ہے تاکہ ملک کے مختلف علاقوں سے قاہرہ کی طرف ’ملین مارچ ‘ میں حصہ لینے کے لئے آنے والے مظاہرین کو روکا جا سکے۔ ملک بھر میں سکیورٹی الرٹ ہے ۔

https://p.dw.com/p/108FI
قاہرہ میں ملین مارچتصویر: AP

منگل کی صبح سے ہی ہزاروں مصری مظاہرین جوق در جوق قاہرہ کے مرکز کی طرف بڑھتے دکھائی دے رہے ہیں۔ صدر حُسنی مبارک کے 30 سالہ اقتدار کے خاتمے کا مطالبہ کرنے والے مصری عوام کی طرف سے آج ’ملین مارچ‘ کا اعلان کیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق حکومت نے ٹرینوں کی آمدو رفت مکمل طور پر بند کر دی ہے تاکہ ملک کے مختلف علاقوں سے قاہرہ کی طرف ’ملین مارچ ‘ میں حصہ لینے کے لئے آنے والے مظاہرین کو روکا جا سکے۔ ملک بھر میں سکیورٹی الرٹ ہے اور قاہرہ کی سڑکوں پر جگہ جگہ چیک پوسٹ قائم کر دئے گئے ہیں۔

Ägypten Proteste Tahrir Square
’التحریر اسکوائر‘ پر گزشتہ روز ہی مظاہرین کی ایک بڑی تعداد جمع تھیتصویر: picture alliance / dpa

گزشتہ روز قاہرہ کے قلب میں واقع ’التحریر اسکوائر‘ میں پچاس ہزار کے قریب مظاہرین جمع ہو چکے تھے۔ آج منگل کو ایک ملین مظاہرین کے جمع ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔

اُدھر حسنی مبارک طرف سے نئی کابینہ کے اعلان کے بعد کابینہ نے حلف اٹھایا اور نو منتخب نائب صدر اور مصر کے انٹیلیجنس چیف عُمر سُلیمان نے فوراً ہی اپوزیشن لیڈروں کے ساتھ حُسنی مبارک کی طرف سے کئے گئے اصلاحات کے وعدوں کے بارے میں مذاکرات شروع کر دیے۔

دریں اثناء فوج نے عوامی احتجاج اور مظاہرین کے مطالبات کو جائز قرار دیتے ہوئے اس امر کا یقین دلایا ہے کہ وہ قاہرہ میں مظاہرہ کرنے والوں پر گولی نہیں چلائے گی۔ اس کے باوجود قاہرہ کے ’التحریر اسکوئر‘ میں پیر کی صبح سے جمع ہونے والے مظاہرین گزشتہ شب بھی کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی اپنی جگہوں پر جمے بیٹھے رہے اور اِس موقف کا اظہار کرتے رہے کہ وہ اُس وقت تک وہاں سے نہیں ہٹیں گے، جب تک کہ بیاسی سالہ صدر مبارک اپنے عہدے سے مستعفی نہیں ہو جاتے۔ مصری عوام ملک سے کرپشن، غربت، مہنگائی اور حسنی مبارک کے اقتدار کے خاتمے کی جنگ گزشتہ آٹھ روز سے لڑ رہے ہیں۔

Ägypten Kairo Proteste Demonstrationen Unruhen Großdemonstration Gebet
آج ایک ملین مظاہرین کی توقع کی جا رہی ہےتصویر: picture alliance/dpa

اُدھر امریکہ نے مصر کے بحران اور مشرق وسطیٰ کے خطے پر اس کے ممکنہ منفی اثرات کے پیش نظر اپنی سفارتی سرگرمیوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ گزشتۃ روز، یعنی پیر کو واشنگٹن نے مصر میں متعینہ ایک سابقہ امریکی سفیر فرانک وِزنر کو مصر کے لئے روانہ کیا۔ ان کا شمار آزمودہ کار امریکی سفارتکاروں میں ہوتا ہے۔

منگل کو اخبار نیو یارک ٹائمز میں شایع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق فرانک وِزنر براہ راست مصری صدر حُسنی مبارک سے ملاقات کریں گے کیونکہ امریکہ اس تمام معاملے میں حسنی مبارک کا موقف غیر معمولی اہمیت کا حامل سمجھتا ہے۔ امریکی حکام کا ماننا ہے کہ مصر کے بحران کا حل اُسی وقت ممکن ہے جب فریقین کے نقطہ نگاہ کو واضح طور پر سمجھا جائے۔ تاہم نیو یارک ٹائمز نے اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے کہ آیا فرانک وِزنر مبارک پر زور دیں گے کہ وہ مستعفی ہوجائیں یا واشنگٹن کی طرف سے وہ حُسنی مبارک کے لئے کوئی اور پیغام لے کر آئے ہیں۔

دریں اثناء اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ایک ترجمان فلیپ کرولی نے کہا ہے کہ فرانک وِزنر حُسنی مبارک کو وہی پیغام دیں گے جو امریکی صدر باراک اوباما کی انتظامیہ نے نجی طور پر اور رائے عامہ کے سامنے بھی واضح الفاظ میں دیا ہے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں