قدیم اور جدید، دنیا کے سب سے خوب صورت کتب خانے
کتب خانوں کی تاریخ چار ہزار سال سے بھی زیادہ پرانی ہے۔ کہیں گنبدوں اور کہیں ناقابل فہم اڑن کھٹولوں کی اشکال جیسے یہ کتب خانے آج کتابوں کا عالمی دن منا رہے ہیں۔
راکھ سے اٹھتے ہوئے
شہزادی آنا امالیا لائبریری وائمر کا یہ نام 1991 میں رکھا گیا۔ اس سے قبل تین سو سال تک اس کا نام شاہی لائبریری تھا۔ اس کے مشہور زمانہ روکوکو ہال نامی عمارت آتش زدگی کا شکار ہو کر خاکستر ہو گئی تھی۔ 24 اکتوبر 2007 کو تاہم اسے تعمیر نو اور مرمت کے بعد دوبارہ کھول دیا گیا۔
فٹ بال کا میدان یا کتب خانہ؟
فکر مت کیجیے، اگر آپ کے پاس اسٹوڈنٹ کارڈ نہیں ہے، تب بھی ہالینڈ کی ڈیلفٹ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کی یہ لائبریری، آپ کو ضرور دیکھنا چاہیے۔ عمارت کی ڈھلوانی طرز پر بنائی گئی چھت پر گھاس اگائی گئی ہے۔ 42 میٹر بلند میں چار منزلیں ہیں اور ہر منزل کتابوں سے بھری ہے۔
گلِ لالہ کی لکڑی اور آبنوس
برطانوی اخبار ’ڈیلی ٹیلی گراف‘ نے پرتگال کے کوئنبرا کے علاقہ میں بِبلوٹیکا ژوآنینا کو سن 2013 میں دنیا کی سب سے بہترین لائبریریوں کی فہرست میں رکھا تھا۔ یہ کتب خانہ پرتگال کے بادشاہ جان پنجم کے نام سے موسوم ہے، جنہوں نے اسے تعمیر کیا۔ اس لائبریری میں کتابوں کے تمام شیلف گلِ لالہ اور آبنوس کی لکڑی سے بنائے گئے ہیں۔
روایت اور جدت کا امتزاج
دو ہزار برس قبل آگ کی نذر ہو جانے سے قبل اسکندریہ کا یہ کتب خانہ پوری دنیا میں مشہور تھا۔ اس کے بارے میں مشہور تھا کہ اس کتب خانے میں پوری انسانیت کی مجموعی دانش دھری ہے۔ اسکندریہ کی یہ نئی لائبریری، اسی نسبت سے سن 2002ء میں عوام کے لیے کھولی گئی۔ اس پر دو سو بیس ملین ڈالر لاگت آئی۔
حنوط شدہ لاشوں کے درمیان
سینٹ گالیں، سوئٹزرلینڈ کی اس ایبے لائبریری میں چند حنوط شدہ لاشیں موجود ہیں، جو قریب تیرہ سو برس پرانی ہیں۔ یہاں آنے والے کتابوں کے بیچوں بیچ ان کا نظارہ کر سکتے ہیں۔ یہ یورپ کی قدیم ترین نقشے والی عمارات میں سے ایک ہے۔ بوشیرزال یا بک ہال کو یونیسکو نے سن 1983 میں عالمی ورثہ قرار دیا تھا۔
صدر نے بچایا
کانگریس کی اس لائبریری ضرور جائیے۔ واشنگٹن ڈی سی میں اس لائبریری کی بنیاد 1800 میں رکھی گئی تھی مگر صرف 14 برس بعد اسے برطانیہ نے جلا ڈالا تھا۔ تھومس جیفرسن، جو امریکا کے تیسرے صدر تھے، نے اپنی ذاتی ملکیت کی کوئی ساڑھے چھ ہزار کتب فروخت کر کے اس کے لیے 24 ہزار ڈالر کا سرمایہ جمع کیا اور اسے دوبارہ تعمیر کیا۔
خیالِ بلوط
ڈبلن میں دو منزلہ عمارت اولڈ ٹرنیٹی کالج کی 64 میٹر لمبے اور 12 میٹر چوڑے کمرے پر مشتمل لائبریری ہے۔ یہ جگہ کبھی اتنی دل کش نہیں تھی، جیسی اب ہے۔ سن 1885 میں اس کی پلاسٹر والی چھت ہٹا کر بلوچ کی لکڑی سے اسے دوبارہ آراستہ کیا گیا۔
چین میں سب کچھ بڑا ہے
چین کی نیشنل لائبریری میں تین کروڑ کتابیں ہیں۔ چین کا یہ کتب خانہ دنیا کے سات سب سے بڑے کتاب گھروں میں سے ایک ہے۔ اسے 1809 میں مرکزی کتب خانے کے نام سے تعمیر کیا گیا تھا، تاہم بعد میں اس کا نام تبدیل کر کے بیجنگ لائبریری رکھ دیا گیا۔