قدیمی عظیم الجثہ جانور کی باقیات دریافت
23 نومبر 2018ہاتھی کی جسامت کے رینگنے والے جانور کی باقیات یا ہڈیاں مشرقی یورپ کے ایک علاقے سے ملی ہیں۔ یہ انتہائی بڑا سبزی خور جانور دو سو ملین سالوں پہلے ڈائناسار کے ساتھ ساتھ رہا کرتا تھا۔ اس عجیب جانور کے بارے میں معلومات سائنسی تحقیق کے جریدے سائنس میں شائع کی گئی ہیں۔ جریدے کی اشاعت بائیس نومبر بروز جمعرات ہوئی ہے۔
سائنسی محققین کو اس بڑے جانور کا ڈھانچہ جنوبی پولینڈ کے ایک گاؤں لیسو ویکے سے ملا ہے۔ اس چوپائے کا نام اسی پولستانی گاؤں کی مناسبت سے لیسو ویکیا بوجانی تجویز کیا گیا ہے۔ یہ جانور جغرافیائی دور ٹرائی ایسک میں پایا جاتا تھا۔ جوراسک دور سے قبل کا زمانہ ٹرائی ایسک کہلاتا ہے۔ اسی جغرافیائی دور میں انتہائی بڑی جسامت کے جانور بشمول ڈائناسار کثرت سے زمین پر زندگی بسر کر رہے تھے۔
عظیم الجثہ چوپائے لیسو ویکیا بوجانی کے استخوان کے دستیاب ہونے پر پولستانی اکیڈمی برائے سائنسز کے محقق ڈاکٹر ٹوماسز سولیج نے مسرت کے ساتھ کہا کہ جس چوپائے کو دریافت کیا گیا ہے، وہ ایک حیران کن دریافت ہے اور کسی محقق کی زندگی میں ایک مرتبہ ہی ایسی دریافت ممکن ہوتی ہے۔ اس چوپائے کی دریافت اور پھر کی جانے والی ریسرچ کے نگران بھی ڈاکٹر ٹوماسز سولیج ہیں۔
محققین کا خیال ہے کہ لیسو ویکیا بوجانی نامی جانور ایک چوہے سے لے کر ایک بڑے بیل کی جسامت کا ہو سکتا ہے۔ اس کا وزن دس ٹن کے لگ بھگ ہونے کا قوی امکان ہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ اس کی لمبائی ساڑھے چار میٹر (پندرہ فٹ) تک ممکن ہو سکتی ہے۔ اس چوپائے کی دریافت کے بعد یہ سوال پھر سے کھڑا ہو گیا ہے کہ اُس دور میں اتنے بڑے بڑے جانوروں کی موجودگی یا اُن کی اتنی بڑی جسامت کی وجوہات کیا ہو سکتی ہیں۔
ریسرچرز نے اندازہ لگایا ہے کہ لیسو ویکیا بوجانی 210 سے 205 ملین سال قبل تک زمین پر زندہ رہے تھے۔ اس کے بعد خوفناک اور بڑے جبڑوں والے ڈائناسارز زمین کے مختلف حصوں پر پھیلنا شروع ہوئے تھے۔ ان بڑی جسامت کے ڈائناسارز کے خوف سے چھوٹے دودھ پلانے والے جانوروں نے چھپنا شروع کر دیا تھا اور یہ سلسلہ اُس وقت تک جاری رہا جب ڈائنا سارز کی حیران کن اموات کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔