قذافی حکومت نے باغیوں کی جنگ بندی کی پیشکش مسترد کردی
2 اپریل 2011لیبیا کے شہر بن غازی میں قائم انٹیرم ٹرانزیشنل نیشنل کونسل (ITNC) کی جانب سے قذافی حکومت کے ساتھ مشروط جنگ بندی کی پیشکش کی گئی تھی۔ ٹرانزیشنل کونسل کے چیئرمین مصطفیٰ عبد الجلیل کا کہنا کہ اگر تمام شہروں سے فوج واپس بلا لی جائے اور قذافی عوام کے حقوق کا احترام کریں تو وہ جنگ بندی کے لیے تیار ہو سکتے ہیں۔ اس کا اعلان انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں کیا اور اس میں ان کے ہمراہ لیبیا کے لیے مقرر اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی عبداللہ خطیب بھی موجود تھے۔
باغیوں کی کونسل کے اس اعلان کے بعد طرابلس میں حکومت کے ترجمان موسیٰ ابراہیم نے باغیوں کے مطالبات کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے اس پیشکش کومسترد کردیا۔ ابراہیم کا کہنا تھا کہ یہ غیر دانشمندانہ پیشکش ہے اور لیبیا کے شہروں میں فوج موجود رہے گی۔
اس دوران لیبیا کے مختلف شہروں میں جنگ کی صورت حال بدستور قائم ہے۔ باغیوں کی جانب سے بریقہ شہر پر قبضے کا ایک بار پھراعلان کیا گیا ہے۔ علی الصبح زوردار جنگ وقت گزرنے کے ساتھ ختم ہوتی گئی اور شہر میں اکا دکا فائرنگ کی آوازیں گونجتی رہیں۔ خبر رساں ایجنسی AFP کے مطابق بریقہ سے اجدابیہ جانے والی سڑک پر قذافی کی فوج کے کم از کم دس جلے ہوئے ٹرک دیکھے گئے۔
بریقہ ہی میں مغربی طاقتوں کے ہوائی حملے میں کم از کم 13 سویلین ہلاکتوں اور دو درجن سے زائد کے زخمی ہونے کو رپورٹ کیا گیا تھا۔ بریقہ کا شہر سٹریٹیجک اعتبار سے خاصا اہم تصور کیا جاتا ہے۔ یہ شہر تیل کی دولت سے بھی مالامال ہے۔
ادھر اجدابیہ میں بھی باغی ایک بار پھر اپنے آپ کو نئی کمک سے لیس کر رہے ہیں۔ اس بات کا قوی امکان ہے کہ آج یا کل قذافی کی فوج کی جانب سے اجدابیہ پر بڑا حملہ ہو سکتا ہے۔ مصراتہ میں بدستور جنگ جاری ہے۔ طرابلس کے جنوب مغرب میں بھی اہم فوجی تنصیبات کو ہفتہ کی رات اتحادی طیاروں نے نشانہ بنایا۔
امریکی فوج کی جانب سے اس ویک اینڈ پر ٹام ہاک کروز میزائل اور جنگی طیارے واپس بلا لیے جائیں گے۔ نیٹو کے اتحادی ملکوں کی جانب سے جنگی طیارے اب قذافی کی فوج کو نشانہ بنائیں گے۔
بین الاقوامی سطح پر جرمنی اور چین نے ایک بار پھر لیبیا کے بحران کو سفارتی کوششوں سے حل کرنے کے ضرورت پر زور دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بغیر خون خرابے کے لیبیا کی صورت حال میں بہتری پیدا کرنا اہم ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: شادی خان سیف