قذافی کی تدفین آج ایک خفیہ مقام پرکر دی گئی ہے، قومی عبوری کونسل
25 اکتوبر 2011سرکاری طور پر جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے، ’’ کھلے صحرا میں ایک نامعلوم مقام پر اس (قذافی) کی تدفین آج انتہائی سادہ طریقے سے کی گئی اور اس میں صرف شیوخ نے شرکت کی۔ تمام اسلامی رسومات کا خیال رکھتے ہوئے ان تینوں کو سپرد خاک کیا گیا۔‘‘
قومی عبوری کونسل کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ قذافی کی لاش کی حالت ’انتہائی خراب‘ ہو چکی تھی اور اسے مزید نہیں رکھا جا سکتا۔
مصراتہ شہر کے ایک کمرشل سرد خانے کے محافظ نے بتایا ہے کہ قذافی اور ان کے بیٹے متعصم قذافی کی لاشیں سرد خانے سے نکال کر عبوری کونسل کے حوالے کر دی گئی تیھں۔ قذافی کی لاش گزشتہ چار روز سے مصراتہ کے ایک سرد خانے میں سر عام نمائش کے لیے رکھی گئی تھی۔
قومی عبوری کونسل کے ایک سینئر عہدیدار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ لیبیا کے سابق حکمران معمر قذافی کی تدفین کے وقت موجود گواہان سے قرآن پر حلف لیا جائے گا کہ وہ اس جگہ کے بارے میں کسی کو بھی نہیں بتائیں گے۔
قبل ازیں عبوری کونسل نے قذافی کی ہلاکت کی تحقیقات کروانے کا اعلان کیا تھا۔
دریں اثناء انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے قذافی کے حامیوں کے مبینہ قتل عام کی اطلاع دی ہے۔ اس تنظیم کے مطابق قذافی کے مضبوط گڑھ سرت میں میں 53 افراد کی لاشیں ملی ہیں، جنہیں بظاہر پھانسی دی گئی ہے۔ تنظیم کے مطابق، ’’یہ لاشیں مہاری ہوٹل سے ملی ہیں اور بعض ہلاک شدگان کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے۔‘‘
انسانی حقوق کی اس تنظیم کے ایک نمائندے Peter Bouckaert کا کہنا تھا، ’’لاشیں ملنے سے پہلے یہ ہوٹل انقلابی دستوں کے زیر قبضہ تھا۔‘‘
دوسری جانب قومی عبوری کونسل کے ایک سینیئر عہدیدار کے مطابق معمر قذافی کے مفرور بیٹے سیف الاسلام نائیجر اور الجزائر کی سرحد کے قریب ہیں اور جعلی پاسپورٹ کا استعمال کرتے ہوئے ملک سے فرار ہونا چاہتے ہیں۔ ان کے مطابق اس بات کا علم ایک سیٹلائٹ ٹیلی فون کال سنتے ہوئے لگایا گیا ہے۔ عہدیدار کے مطابق یہ منصوبہ قذافی کے سابق انٹیلی جنس سربراہ عبداللہ السنوسی نے تیار کیا ہے۔
دریں اثناء سرت میں ایندھن سٹوریج یونٹ میں دھماکہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں کم از کم 50 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ دھماکے کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: شامل شمس