1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قذافی کے آٹھ بحری جہاز تباہ: نيٹو

20 مئی 2011

نيٹو نے اعلان کيا ہے کہ اس نے طرابلس الخمص اور سرت کے بندرگاہی علاقوں ميں قذافی کی فوجوں پر اپنے حملے کل رات بھی جاری رکھے۔ اس اعلان کے مطابق نيٹو نے قذافی کی بحريہ کے آٹھ جنگی جہازوں کو بھی نشا نہ بنايا۔

https://p.dw.com/p/11KZa
طرابلس کی بندرگاہ ميں ليبيا کے جہاز جل رہے ہيں
طرابلس کی بندرگاہ ميں ليبيا کے جہاز جل رہے ہيںتصویر: AP

نيٹو کی قيادت ميں قذافی کی فوج کے خلاف جاری فضائی جنگ کے نائب کمانڈر ريئر ايڈ مرل رسل ہارڈنگ نے کہا کہ قذافی کی بحريہ کی بڑھتی ہوئی کارروائيوں کی وجہ سے نيٹو کے پاس ان جہازوں پر بمباری کے سوا کوئی اور چارہ نہيں تھا۔ انہوں نے اس پر اصرار کيا کہ نشانہ بنائے جانے والے تمام اہداف فوجی تھے۔

ليکن ليبيا کی حکومت کے ترجمان موسٰی ابراہيم نے مغربی ممالک پر الزام لگايا کہ وہ انٹرنيشنل شپنگ کمپنيوں کو خوفزدہ کر رہے ہيں تاکہ وہ اپنے تجارتی جہاز ليبيا نہ بھيجيں۔ ليبيا کے افسر صحافيوں کو طرابلس پورٹ پر لے گئے، جہاں ايک چھوٹے سے جہاز سے آگ کے شعلے اور دھواں بلند ہو رہا تھا۔ اس سے نيٹو کے اس دعوے پر شک ہوتا ہے کہ نشانہ بنائے جانے والے جہاز جنگ ميں حصہ لے رہے تھے۔

قذافی کے حامی طرابلس کے بڑے چوک ميں جمع ہيں
قذافی کے حامی طرابلس کے بڑے چوک ميں جمع ہيںتصویر: dapd

طرابلس پورٹ کے جنرل مينيجر رشيد نے بتايا کہ کوسٹل گارڈز کی جن پانچ کشتيوں اور ايک بڑے بحری جہاز پر ميزائل گرائے گئے، وہ لڑائی شروع ہونے سے بھی پہلے سے زير مرمت تھے۔

ليبيا کے رہنما معمر قذافی کو آخری بار 11 مئی کو منظر عام پر ديکھا گيا تھاجب انہيں قبائلی سرداروں سے ملاقات کرتے دکھايا گيا تھا۔ اس سے اگلے دن نيٹو نے ايک بار پھر اُن کے کمپاؤنڈ پر بمباری کی تھی۔ اس سے اگلے ہی روز قذافی کا ايک آڈيو بيان جاری کيا گيا تھا جس ميں انہوں نے کہا تھا کہ نيٹو اُنہيں مار نہيں سکتی۔

گذشتہ رات ليبيا کے دارالحکومت طرابلس کی بندرگاہ ميں جہازوں پر نيٹو کی بمباری کے کئی گھنٹوں کے بعد آج جمعہ کی صبح طرابلس ميں بم کے کئی اور دھماکے بھی سنے گئے۔

ليبيا ميں باغی
ليبيا ميں باغیتصویر: picture alliance/dpa

طرابلس ميں ليبيا کے حکام نے گذشتہ روز امريکی صدر اوباما کے اس بيان پر کہ قذافی کی حکومت کا خاتمہ ايک لازمی امر ہے، رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اوباما خود فريبی ميں مبتلا ہيں اور وہ خود اپنی حکومت اور ميڈيا کی طرف سے دنيا بھر ميں پھيلائی جانے والی جھوٹی خبروں پر يقين کر رہے ہيں۔ ليبيا کے سرکاری ترجمان موسٰی ابراہيم نے کہا کہ قذافی کے ليبيا سے چلے جانے کا فيصلہ اوباما نہيں بلکہ ليبيا کے عوام کريں گے۔

ليبيا کے باغيوں نے اوباما کے بيان کا خير مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہيں امريکہ سے مزيد مدد ملنے کی اميد ہے۔

ادھر سينیگال نے ليبيا کے باغيوں کو جائز اپوزيشن تسليم کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری کو ان کی زيادہ مدد کرنا چاہيے۔

رپورٹ: شہاب احمد صديقی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں