قذافی کے آٹھ بحری جہاز تباہ: نيٹو
20 مئی 2011نيٹو کی قيادت ميں قذافی کی فوج کے خلاف جاری فضائی جنگ کے نائب کمانڈر ريئر ايڈ مرل رسل ہارڈنگ نے کہا کہ قذافی کی بحريہ کی بڑھتی ہوئی کارروائيوں کی وجہ سے نيٹو کے پاس ان جہازوں پر بمباری کے سوا کوئی اور چارہ نہيں تھا۔ انہوں نے اس پر اصرار کيا کہ نشانہ بنائے جانے والے تمام اہداف فوجی تھے۔
ليکن ليبيا کی حکومت کے ترجمان موسٰی ابراہيم نے مغربی ممالک پر الزام لگايا کہ وہ انٹرنيشنل شپنگ کمپنيوں کو خوفزدہ کر رہے ہيں تاکہ وہ اپنے تجارتی جہاز ليبيا نہ بھيجيں۔ ليبيا کے افسر صحافيوں کو طرابلس پورٹ پر لے گئے، جہاں ايک چھوٹے سے جہاز سے آگ کے شعلے اور دھواں بلند ہو رہا تھا۔ اس سے نيٹو کے اس دعوے پر شک ہوتا ہے کہ نشانہ بنائے جانے والے جہاز جنگ ميں حصہ لے رہے تھے۔
طرابلس پورٹ کے جنرل مينيجر رشيد نے بتايا کہ کوسٹل گارڈز کی جن پانچ کشتيوں اور ايک بڑے بحری جہاز پر ميزائل گرائے گئے، وہ لڑائی شروع ہونے سے بھی پہلے سے زير مرمت تھے۔
ليبيا کے رہنما معمر قذافی کو آخری بار 11 مئی کو منظر عام پر ديکھا گيا تھاجب انہيں قبائلی سرداروں سے ملاقات کرتے دکھايا گيا تھا۔ اس سے اگلے دن نيٹو نے ايک بار پھر اُن کے کمپاؤنڈ پر بمباری کی تھی۔ اس سے اگلے ہی روز قذافی کا ايک آڈيو بيان جاری کيا گيا تھا جس ميں انہوں نے کہا تھا کہ نيٹو اُنہيں مار نہيں سکتی۔
گذشتہ رات ليبيا کے دارالحکومت طرابلس کی بندرگاہ ميں جہازوں پر نيٹو کی بمباری کے کئی گھنٹوں کے بعد آج جمعہ کی صبح طرابلس ميں بم کے کئی اور دھماکے بھی سنے گئے۔
طرابلس ميں ليبيا کے حکام نے گذشتہ روز امريکی صدر اوباما کے اس بيان پر کہ قذافی کی حکومت کا خاتمہ ايک لازمی امر ہے، رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اوباما خود فريبی ميں مبتلا ہيں اور وہ خود اپنی حکومت اور ميڈيا کی طرف سے دنيا بھر ميں پھيلائی جانے والی جھوٹی خبروں پر يقين کر رہے ہيں۔ ليبيا کے سرکاری ترجمان موسٰی ابراہيم نے کہا کہ قذافی کے ليبيا سے چلے جانے کا فيصلہ اوباما نہيں بلکہ ليبيا کے عوام کريں گے۔
ليبيا کے باغيوں نے اوباما کے بيان کا خير مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہيں امريکہ سے مزيد مدد ملنے کی اميد ہے۔
ادھر سينیگال نے ليبيا کے باغيوں کو جائز اپوزيشن تسليم کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری کو ان کی زيادہ مدد کرنا چاہيے۔
رپورٹ: شہاب احمد صديقی
ادارت: مقبول ملک