قذافی کے بیٹے کو وکیل تک رسائی دی جائے، ہیومن رائٹس واچ
21 دسمبر 2011نیویارک میں قائم انسانی حقوق کے عالمی ادارے ہیومن رائٹس واچ کے ایک نمائندے فریڈ ابراہامز نے یہ بات لیبیا میں سیف السلام قذافی سے ایک ملاقات کے بعد کہی ہے۔
انہوں نے لیبیا کے شہر زنتان میں اتوار کو معمر قذافی کے بیٹے سے ملاقات کی ہے، جو آدھا گھنٹہ جاری رہی۔ بعد ازاں ابراہامز نے ایک بیان کہا: ’’سیف الاسلام قذافی کا کہنا ہے کہ انہیں اچھی خوراک اور طبی سہولتیں میسر ہیں۔ انہیں دورانِ حراست فراہم کردہ سہولتوں کے حوالے سے کوئی شکایت نہیں ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا: ’’ان کی بڑی تشویش اپنے خاندان کے افراد اور وکیل تک رسائی نہ ہونا ہے، جو ان کے مقدمے میں مدد کر سکے۔‘‘
ابراہامز نے مزید کہا کہ سیف السلام کا حق ہے کہ انہیں کارروائی کے حوالے سے واجب حقوق دیے جائیں۔ انہوں نے لیبیا میں قید آٹھ ہزار دیگر افراد کا حوالہ بھی دیا ہے، جنہیں وکلاء تک رسائی حاصل نہیں ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سیف الاسلام کے خلاف الزامات کی مناسب تفتیش کی جانی چاہیے اور جتنی جلدی ممکن ہو، انہیں ایک غیر جانبدار جج کے سامنے پیش کیا جانا چاہیے۔
بین الاقوامی فوجداری عدالت آئی سی سی کے مستغیثِ اعلیٰ لوئیس مورینو اوکامپو نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ اس بات کے باوجود کہ سیف الاسلام قذافی کو لیبیا میں اپنے خلاف شفاف مقدمے کی ضمانت حاصل نہیں، وہ انہیں دی ہیگ کی عدالت کے حوالے کیے جانے کا مطالبہ نہیں کریں گے۔
دی ہیگ کی عدالت آئی سی سی نے سیف الاسلام قذافی، ان کے والد معمر القذافی اور لیبیا کے سابق انٹیلیجنس سربراہ عبداللہ السینوسی پر معمر قذافی کے خلاف جاری مظاہروں کے دوران مظاہرین کی ہلاکتوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔
لیبیا کی قومی عبوری کونسل بارہا یہ کہہ چکی ہے کہ سیف الاسلام کو بین الاقوامی عدالت کے حوالے نہیں کیا جائے گا اور لیبیا میں ہی ان کے خلاف شفاف کارروائی کی جائے گی۔
لیبیا میں سیف الاسلام کو انیس نومبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس سے ایک ماہ قبل ان کے والد کو پکڑنے کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی