’قذافی کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا‘
28 اکتوبر 2011اس سے قبل عبوری قومی کونسل کا دعویٰ تھا کہ معمر قذافی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئے تھے، کسی جنگجو نے انہیں زخمی حالت میں گرفتار کرنے کے بعد فائرنگ کرکے ہلاک نہیں کیا۔ خیال رہے کہ مسلح تنازعے کے دوران زندہ حالت میں گرفتار کیے گئے شخص کو قتل کر دینا جنگی جرم ہے۔
بن غازی میں پریس کانفرنس کے دوران قومی عبوری کونسل کے نائب چیئرمین عبد الحافظ نے کہا کہ عبوری کونسل قذافی کے معاملے سے متعلق کسی کے احکامات کی منتظر نہیں، ’’ ہم نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، ہم جنگی قیدی کے ساتھ برتاؤ سے متعلق ضابطہء اخلاق جاری کر چکے ہیں، اُن لوگوں کی جانب سے اس کی کچھ خلاف ورزیاں ہوئی ہیں جنہیں بدقسمتی سے انقلابی کہا جا رہا ہے، مجھے یقین ہے کہ یہ ایک انفرادی عمل تھا نا کہ کسی انقلابی یا قومی فوج کی کارروائی۔‘‘
انہوں نے مزید واضح کیا کہ قومی عبوری کونسل انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرے گی اور قذافی کی ہلاکت کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عبد الحافظ عربی میں سوالات کے جواب دے رہے تھے اور ان کے باضابطہ ترجمان غیر ملکی صحافیوں کے لیے اس کا ترجمہ پیش کر رہے تھے۔
دریں اثنا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے لیبیا میں نو فلائی زون کے قیام اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کو شہری سلامتی کے لیے کارروائیوں کی اجازت کی مدت ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ فیصلے کے مطابق لیبیا میں مقامی وقت کے مطابق 31 اکتوبر شب 11 بج کر 59 منٹ یعنی جی ایم ٹی کے مطابق شب نو بج کر 59 منٹ پر نیٹو کا مینڈیٹ ختم ہوجائے گا۔ یاد رہے کہ سلامتی کونسل کی ایک قرار داد کی مدد سے نیٹو نے لیبیا میں کارروائیاں کیں، جسے روس اور چین نے قرارداد کی اصل روح کے منافی بھی قرار دیا تھا۔
اس سلسلے میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا ایک اہم اجلاس جمعہ کو بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں ہورہا ہے۔ اس اجلاس میں لیبیا مشن کے خاتمے کا اعلان کیا جائے گا۔ نیٹو کی جانب سے لیبیا میں قذافی مخالف کارروائیوں کو جنگ نہیں بلکہ مشن کا نام دیا جاتا ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: افسر اعوان