قرآن کا ’قدیم ترین نسخہ‘ برآمد
22 جولائی 2015برمنگھم یونیورسٹی کے مطابق لائبریری سے ملنے والے قرآنی نسخے کا شمار اب تک ملنے والی قدیم ترین قرآنی تحریروں میں ہوتا ہے۔ ریڈیو کاربن ٹیسٹ سے معلوم ہوا ہے کہ یہ قرآنی نسخہ کم از کم 1370 برس پرانا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس نسخے کو قدیم ترین قرآنی نسخہ قرار دیا جا رہا ہے۔
برمنگھم یونیورسٹی میں اسلام اور عیسائیت کے پروفیسر ڈیوڈ تھوماس کا کہنا تھا، ’’یہ (قرآنی نسخہ) ہمیں ماضی کے اس دور کے بالکل قریب لے جاتا ہے، جب اسلام کی بنیادیں رکھی جا رہی تھیں۔ یہ نسخہ ظہور اسلام کے صرف چند برس بعد لکھا گیا ہے۔ ‘‘
پروفیسر تھوماس کا کہنا تھا کہ اس قدیم ترین قرآنی نسخے پر جیسی آیات لکھی ہوئی ہیں، حقیقت میں وہ آج کے موجودہ قرآن سے بالکل مشابہت رکھتی ہیں، ’’ اس طرح قرآن سے متعلق اس دعوے کو بہت تقویت ملتی ہے کہ موجودہ قرآن بالکل ویسا ہی ہے، جیسا کہ اسلام کے ابتدائی برسوں میں جمع کیا گیا تھا۔‘‘
سائنسدانوں کے مطابق یہ قرآن بھیڑ یا بکری کی کھال پر لکھا گیا ہے اور اس پر قرآن کے اٹھارہ سے بیسویں پارے کی صورتوں کے حصے لکھے ہوئے ہیں۔ یہ قرآنی نسخہ سیاہی کے ساتھ عربی زبان کے حجازی رسم الخط میں لکھا ہوا ہے۔ ریڈیو کاربن ٹیسٹ کے مطابق یہ بات پچانوے فیصد درستی کے ساتھ کہی جا سکتی ہے کہ جس کھال پر قرآن لکھا گیا ہے، وہ سن 568ء سے645ء کے درمیان حاصل کی گئی اور پیغمبر اسلام بھی سن 570ء سے 632ء تک حیات رہے۔ اس کا یہ مطلب بھی ہے کہ یہ قرآنی نسخہ پیغمبر اسلام کے اس دنیا سے رخصت ہونے کے بعد بھی زیادہ سے زیادہ تیرہ سے چودہ برس کے درمیان لکھا گیا۔
پروفیسر ڈیوڈ تھوماس کے مطابق کھال پر کیے جانے والے تجربات سے اس بات کا بھی قوی امکان موجود ہے کہ جس جانور کی کھال حاصل کی گئی تھی، پیغمبر اسلام کی حیات میں یا اس کے کچھ دیر بعد تک وہ بھی زندہ تھا۔
’’خوشی کے آنسو‘‘
پروفیسر تھوماس کا انگریزی زبان میں برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہو سکتا ہے کہ جس شخص نے یہ قرآن لکھا ہے، وہ پیغمبر اسلام کو اچھی طرح جانتا ہو۔ ہو سکتا ہے کہ اس نے پیغمبر اسلام کو دیکھا بھی ہو اور سنا بھی ہو اور انہیں ذاتی طور پر بھی جانتا ہو۔‘‘
یہ قرآنی نسخہ یونیورسٹی کی مشرق وسطیٰ سے متعلق ان تین ہزار دستاویزات کا حصہ ہے، جنہیں 1920ء میں برمنگھم میں رہنے والے مسیحی مفکر اور کلڈین پجاری الفونس منغنا نے حاصل کیا تھا۔ الفونس منغنا عراقی شہر موصل کے قریب پیدا ہوئے تھے۔
یونیورسٹی نے کہا ہے کہ ملنے والے قرآنی نسخے کو اکتوبر میں عوامی نمائش کے لیے رکھ دیا جائے گا۔ برمنگھم کی مرکزی مسجد کے چیئرمین محمد افضل کے مطابق انہیں امید ہے کہ لندن بھر سے مسلمان اس قرآنی نسخے کو دیکھنے کے لیے آئیں گے۔ ان کا کہنا تھا، ’’جب میں نے یہ اوراق دیکھے تو میں بہت ہی متاثر ہوا، میری آنکھوں میں جذبات اور خوشی کے آنسو تھے۔‘‘