قرآن کی بے حرمتی کے واقعے پر پاکستانی وزیرِ اعظم کی جانب سے مذمت
29 مارچ 2011امریکی ریاست فلوریڈا کے متنازعہ پادری ٹیری جونز کے ہاتھوں گزشتہ ہفتے قرآنِ پاک کو نذر آتش کیے جانے پر دنیا بھر کے مسلمانوں نے احتجاج کیا ہے۔ خود امریکی حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں نے بھی اس واقعے پر کڑی تنقید کی ہے۔ پیر کے روز وزیرِ اعظم پاکستان نے کابینہ کے ایک خصوصی اجلاس کے موقع پر اس واقعے کی سرکاری طور پر مذمت کی۔
وزیر مملکت برائے امورِ خارجہ حنا ربّانی کھر کا کہنا ہے کہ یہ کام انتہا پسندوں کا ہے، جن کا مقصد دنیا میں مذاہب کے مابین ہم آہنگی کو زک پہنچانا ہے۔
اس واقعے کے بعد پاکستان بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے، جن کا اہتمام زیادہ تر مذہبی جماعتوں نے کیا۔ واضح رہے کہ یہ جماعتیں پاکستان میں جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ اور اس حوالے سے پاکستانی حکومت کے امریکہ سے اتحاد کی سخت مذمت کرتی ہیں۔ اس واقعے پر ان جماعتوں کا موقف ہے کہ یہ مجموعی طور پر امریکہ کے اسلام دشمن جذبات کی عکاسی کرتا ہے۔
تاہم اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے نے ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ قرآن کی بے حرمتی کا یہ واقعہ کسی ایک شخص یا کسی ایک گروپ کی کارروائی ہے اور یہ اسلام کے بارے میں امریکی عوام کے جذبات کی عکاسی نہیں کرتا ہے۔
پاکستان میں امریکی سفیر کیمرون پی منٹر کا کہنا ہے کہ قرآن کی دانستہ بے حرمتی ایک ’نفرت انگیز اقدام ہے‘۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکہ کسی بھی نوع کی مذہبی عدم برداشت کا قائل نہیں ہے۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی