1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قطر میں تارکین وطن کے لیے کم از کم اجرت کا نیا قانون نافذ

20 مارچ 2021

خلیجی عرب ریاست قطر میں دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے لاکھوں تارکین وطن کارکنوں کے لیے کم از کم ایک ہزار ریال کی لازمی ماہانہ اجرت کا نیا قانون آج ہفتہ بیس مارچ سے باقاعدہ نافذ العمل ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3quNo
تصویر: picture-alliance/dpa

تیل اور قدرتی گیس سے مالا مال خلیج فارس کی اس ریاست میں یہ نیا قانون روزگار کی ملکی منڈی میں وسیع تر اصلاحات کے پروگرام کے ایک حصے کے طور پر منظور کیا گیا تھا، جو آج سے مؤثر ہو گیا ہے۔

مساوی حقوق تمام تارکین وطن کے لیے

سرکاری خبر رساں ادارے قطر نیوز ایجنسی نے ترقیاتی امور، روزگار اور سماجی بہبود کی ملکی وزارت کے ایک اعلان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس قانون کا اطلاق ملک میں مقیم تمام غیر قطری قومیتوں کے افراد پر ہو گا اور ایسے غیر ملکی کارکنوں میں گھروں میں کام کرنے والے ملازمین بھی شامل ہوں گے۔

یہ کم از کم لازمی ماہانہ تنخواہ 1000 قطری ریال (تقریباﹰ 275 امریکی ڈالر) رکھی گئی ہے۔ اس قانون کے نفاذ کے ساتھ ہی قطر خطے کا وہ پہلا ملک بن گیا ہے، جس نے اپنے ہاں کسی بھی ملک کے شہریوں کے ساتھ کوئی امتیازی رویہ روا رکھنے کے بجائے تمام غیر ملکیوں کے لیے مساوی بنیادوں پر کم از کم لازمی ماہانہ اجرت کا نظام اپنا لیا ہے۔

قطر: کارکنوں کی تنخواہوں میں اضافہ، نوکری بدلنے کی بھی اجازت

Katar Doha Gastarbeiter
تصویر: imago/imagebroker

خوراک اور رہائش کے الاؤنس بھی

اس قانون کے تحت قطری آجرین کو اس امر کو بھی یقینی بنانا ہو گا کہ ان کے تمام ملازمین کو نا صرف ہر ماہ لازمی طور پر کم از کم طے شدہ تنخواہ ضرور ملے بلکہ ساتھ ہی ان کو رہائش اور خوراک کی مناسب سہولیات کی فراہمی بھی لازمی کر دی گئی ہے۔

قطری قانون حاملہ تارکین وطن خواتین کو نشانہ بناتا ہوا

جن کارکنوں کو اب رہائش اور خوراک ان کے آجرین خود مہیا نہیں کریں گے، ان کو ہر ماہ تنخواہ کے علاوہ خوراک کے لیے کم از کم 300 ریال اور رہائش کے لیے 500 ریال کی نقد ادائیگیاں بھی لازمی ہوں گی۔

کفالت کے نظام کا خاتمہ

دوحہ حکومت نے گزشتہ برس اگست میں یہ اعلان کیا تھا کہ وہ ملک میں تارکین وطن کارکنوں کے لیے کم از کم لازمی اجرت کا نظام متعارف کرانا چاہتی ہے، جس کے ذریعے عملاﹰ کسی نا کسی کفیل والے اس روایتی نظام کفالت کا خاتمہ کرنا بھی مقصود تھا، جس کے تحت بین الاقوامی ناقدین کے مطابق مقامی آجر بہت سے واقعات میں تارکین وطن کے مالی اور سماجی استحصال کے مرتکب ہوتے تھے۔

قطری بحران: جنوبی ایشیائی محنت کشوں کا مستقبل کیا ہو گا؟

اب نئے قانون کے تحت قطر میں مقیم غیر ملکی کارکنوں کے لیے اپنے آجرین کی اجازت کے بغیر بھی اپنی ملازمت تبدیل کرنا ممکن ہو گیا ہے۔

فیفا ورلڈ کپ

قطری حکومت نے ملک میں روزگار کی منڈی میں یہ اصلاحات ایک ایسے وقت پر نافذ کی ہیں، جب قطر کی طرف سے اگلے برس فٹ بال کے فیفا ورلڈ کپ 2022 کی میزبانی میں بہت زیادہ عرصہ باقی نہیں بچا۔

سعودی عرب تارکین وطن کے لیے ’جہنم سے بھی بدتر‘

برطانوی اخبار گارڈیئن نے ابھی گزشتہ ماہ ہی اپنی ایک رپورٹ میں لکھا تھا کہ 2010ء میں جب سے قطر کو 2022ء کے فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کے حقوق ملے ہیں، تب سے اب تک اس خلیجی ریاست میں بھارت، پاکستان، نیپال، بنگلہ دیش اور سری لنکا سے تعلق رکھنے والے 6500 سے زائد کارکن ہلاک ہو چکے ہیں۔

قطری حکومت انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائے، یورپی پارلیمنٹ

'ہلاکتیں تعداد کے تناسب سے‘

اس اخباری رپورٹ کی اشاعت کے بعد انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے دوحہ حکومت سے یہ مطالبہ کیا کہ وہ اتنی بڑی تعداد میں قطر میں غیر ملکی کارکنوں کی اموات کی باقاعدہ چھان بین کرائے۔

قطری تنازعہ ختم، خلیجی عرب رہنماؤں کے معاہدے پر دستخط

دوسری طرف دوحہ حکومت نے برطانوی جریدے کی اس رپورٹ کی اشاعت کے بعد اپنے ردعمل میں یہ تو نا کہا کہ اتنے برسوں میں مہمان کارکنوں کی ہلاکتوں کی اتنی بڑی تعداد غلط ہے، تاہم یہ ضرور کہا گیا تھا کہ قطر میں جتنی بڑی تعداد میں غیر ملکی شہری کام کرتے ہیں، ان میں سے 2010ء سے لے کر گزشتہ ماہ فروری تک جتنے تارکین وطن کا انتقال ہوا، ان کی تعداد پورے ملک میں مہمان کارکنوں کی مجموعی تعداد سے متناسب ہے۔

م م / ع س (ڈی پی اے، اے ایف پی)