قطر میں مزدوروں کا استحصال بدستور جاری
19 ستمبر 2019انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے آج جمعرات 19 ستمبر کو ‘‘All Work, No Pay’’ نامی ایک رپورٹ جاری کی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے، ''2022ء کے فٹ بال ورلڈ کپ کے حوالے سے کیے گئے بڑے بڑے وعدوں کے باوجود قطر بے اصول آجروں کے لیے کھیل کا ایک میدان بنا ہوا ہے۔‘‘
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت پر منظر عام پر آئی ہے، جب آج جمعرات کو فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں قطری امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے پیرس میں ملاقات کر رہے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے قطر میں غیر ملکی مزدوروں کو درپیش حالات کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مزید کہا کہ اصلاحات کے باوجود ان مزدوروں کو تباہ کن حالات کا سامنا ہے۔ ایمنسٹی کے مطابق اس شرمناک استحصال کا فوری خاتمہ ہونا چاہیے۔
ایمنسٹی نے اپنی رپورٹ کی تیاری کے سلسلے میں تعمیراتی اور صفائی ستھرائی کرنے والی تین کمپنیوں میں کام کرنے والے ایسے کئی سو مزدوروں سے بات چیت کی، جنہیں کئی مہینوں سے تنخواہیں ادا نہیں کی گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، ''مہمان مزدور اکثر اپنے خاندانوں کو بہتر زندگی مہیا کرنے کی امید کے ساتھ قطر جاتے ہیں۔ اس کے بجائے وہ اپنی تنخواہوں کے حصول کی خاطر کئی ماہ ادھر ادھر صرف کرنے کے بعد بغیر کسی رقم کے واپس پہنچتے ہیں۔‘‘
اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ اس سلسلے میں قطری محکموں کی جانب سے انہیں کم ہی تعاون فراہم کیا جاتا ہے۔
قطر میں 2022ء کے فٹ بال کے عالمی کپ کی تیاریوں کے سلسلے میں بڑے بڑے تعمیراتی منصوبے جاری ہیں۔ شدید تنقید کی بعد قطر 2017ء میں بین لاقوامی لیبر آرگنائزیشن کے ساتھ مل کر روزگار کے شعبے میں اصلاحات کرنے پر رضامند ہوا تھا۔ اس میں تنازعات کے خاتمے کے لیے ایک کمیٹی کا قیام بھی شامل تھا۔