ایرانی خواتین فٹ بال میچ نہیں دیکھ سکتیں
4 ستمبر 2017پیر چار ستمبر کو حکام نے ان خواتین سے میچ دیکھنے کی امید چھینتے ہوئے کہہ دیا ہے کہ خواتین کو ٹکٹوں کی فروخت ’غلطی سے‘ ہو گئی اور انہیں میچ دیکھنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
ایران میں خواتین پر فٹ بال میچ دیکھنے پر پابندی عائد ہے۔ سن 1979ء میں ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد سے خواتین پر فٹ بال اور متعد دیگر کھیلوں مثلاﹰ کشتی وغیرہ کے مقابلے اسٹیڈیم میں جا کر دیکھنے پر پابندی عائد ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات ’عریاں ماحول‘ سے خواتین کو تحفظ دینے کی وجہ سے کیے گئے ہیں۔
منگل کے روز شام اور ایران کے درمیان تہران کے آزادی اسٹیڈیم میں ورلڈ کپ کے کوالیفائینگ مقابلے کے سلسلے کے میچ کے ٹکٹ فروخت ہونا شروع ہوئے، تو لوگوں کے لیے یہ بات انتہائی حیران کن تھی کہ ویب سائٹ پر ان ٹکٹوں کی خرید کے لیے خواتین کا خانہ بھی موجود تھا۔
اس کے بعد ٹوئٹر پر ’میرے پاس ٹکٹ ہے‘ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ لوگوں اور خصوصاﹰ خواتین نے انتہائی خوشی کا اظہار کیا۔ پیر کے روز اصلاحات پسند اخبار شہروند سے گفتگو میں فٹ بال کی مداح اریفہ الیاسی نے کہا، ’’مجھے انتہائی خوشی تھی۔ مجھے یقین ہی نہیں آ رہا تھا۔‘‘
ایک اور خاتون زہرہ جعفر زادہ کے مطابق انہیں فٹ بال پسند نہیں، مگر اس کے باوجود انہوں نے ٹکٹ خریدی تھی۔ ’’مجھے لگا تھا کہ اگر میں نے ٹکٹ نہ لی، تو میں ایک بہت اہم موقع کھو دوں گی۔‘‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایرانی خواتین جو کبھی اسٹیڈیم میں نہیں گئیں، اس موقع پر اس سوچ بچار میں تھیں کہ انہیں سیٹ کون سی لینی چاہیے۔ فٹ بال کی ایک مداح نگین بغیری کے مطابق، ’’میری ایک دوست کی والدہ نے مجھ سے کہا کہ سیٹ وہاں کی لینا، جہاں بال تمہارے سر پر نہ لگے۔‘‘
تاہم خواتین کی یہ خوشی بہت دیر تک قائم نہ رہی اور ایرانی فٹ بال فیڈریشن نے اعلان کر دیا کہ خواتین کے لیے ٹکٹوں کی فروخت ایک غلطی کا نتیجہ تھی۔ ایرانی فٹ بال فیڈریشن کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے، ’’ایران اور شام کے درمیان میچ میں آزادی اسٹیڈیم میں خواتین کی موجود کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر خواتین کے لیے ٹکٹوں کی فروخت ایک تکنیکی خرابی کی وجہ سے ہوئی۔‘‘
ایرانی فٹ بال فیڈریشن نے خواتین کو بیچے گئے تمام ٹکٹ منسوخ کر کے پیسے واپس کرنے کا اعلان کیا ہے۔