1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قندوز پر طالبان کی ایک بار پھر چڑھائی

31 اگست 2019

افغان طالبان نے ہفتہ اکتیس اگست کی صبح قندوز شہر پر ایک مرتبہ پھر حملہ کر دیا ہے۔ شہر کے مختلف مقامات پر شدید جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/3OnDk
Afghanistan Kämpfe gegen Taliban in Kundus
تصویر: Reuters/N. Wakif

قندوز کی شہری انتظامیہ کے مطابق عسکریت پسندوں نے جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب ایک بجے کے قریب شہر پر کئی سمتوں سے چڑھائی کی تھی اور اِن کے ساتھ مختلف علاقوں میں فائرنگ کا تبادلہ اب بھی جاری ہے۔ افغان صدر اشرف غنی کے ترجمان کے مطابق حکومتی سکیورٹی فورسز حملے کو پسپا کرنے کے قریب ہیں اور بھرپور جوابی کارروائی کا سلسلہ جاری ہے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ عسکریت پسند شہر کے اندر پہنچ چکے ہیں اور سرکاری عمارتوں پر قبضے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ طالبان کے ترجمان نے قندوز پر حملے کو ایک بڑا حملہ قرار دیا ہے۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ طالبان جنگجوؤں نے قندوز کے ہسپتال پر مکمل قبضہ کر لیا ہے۔ کئی مریضوں کو یرغمالی بھی بنانے کی افغان وزارت دفاع نے تصدیق کی ہے۔

Afghanistan Kämpfe gegen Taliban in Kundus
قندوز شہر میں افغان فوج کی اضافی کمک پہنچنا شروع ہو گئی ہےتصویر: Reuters/N. Wakif

دوسری جانب شہر کی پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ مشرقی اور مغربی سمتوں میں طالبان جنگجوؤں کو سخت مزاحمت کا سامنا ہے اور کئی حملہ آوروں ہلاک کر دیا گیا ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ قندوز شہر میں داخل طالبان عسکریت پسندوں کو فضائی کارروائی سے بھی نشانہ بنایا گیا۔

قندوز شہر کی پولیس کے ترجمان کے مطابق فضائی حملوں میں چھبیس عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔ ترجمان کے مطابق شہر کی سکیورٹی اہلکاروں کی مدد کے لیے اضافی کمک پہنچنا شروع ہو گئی ہے۔ حکومتی ترجمان کے مطابق فضائی حملوں سے عسکریت پسندوں کو آسانی سے نشانہ بنایا جا سکتا ہے لیکن عام شہریوں کی ہلاکتوں کو بچانے کے لیے احتیاط کے ساتھ حملے کیے جا رہے ہیں۔

اسٹرٹیجیک  نوعیت کے اس اہم شہر پر طالبان سن 2015 سے اب تک کئی مرتبہ حملے کر چکے ہیں۔ شمالی افغانستان کا یہ شہر دارالحکومت کابل سے 335 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔

ع ح ، ش ح ⁄ اے پی، نیوز ایجنسیاں

قندوز جل رہا ہے، لوگ ہجرت پر مجبور