قومی عبوری کونسل کے سربراہ کو دورہ ایران کی دعوت
30 اگست 2011خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ نے منگل کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا ہے: ’’قومی عبوری کونسل کے سربراہ کے ساتھ (پیر کی شب) ٹیلی فونک گفتگو میں، صالحی نے لیبیا کے مسلمان عوام کی فتح پر مبارکباد پیش کی اور گہرے باہمی تعلقات پر زور دیا۔‘‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ لیبیا کی قومی عبوری کونسل (این ٹی سی) کے سربراہ مصطفیٰ عبدالجلیل کی دعوت کے بعد، صالحی نے این ٹی سی کے سربراہ کو مناسب موقع پر دورے کی دعوت دی ہے۔
صالحی نےاتوار کو ایک بیان میں کہا تھا کہ اکیس اگست کو قذافی حکومت کے خاتمے سے پہلے ایران نے لیبیا کے باغیوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ’در پردہ‘ مدد فراہم کی۔
ایرانی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق مصطفیٰ عبدالجلیل نے تہران حکومت کی مدد اور مشکل حالات میں معاونت پر شکریہ ادا کیا ہے اور ایرانی سفیر کی لیبیا واپسی کے لیے کہا ہے۔
طرابلس میں باغیوں کے داخلے اور قذافی کے لاپتہ ہونے کے بعد یہ ٹیلی فونک گفتگو این ٹی سی اور ایران کے درمیان سرکاری سطح کا پہلا رابطہ ہے۔
یہ امر بھی اہم ہے کہ ایران نے ابھی تک این ٹی سی کو باقاعدہ طور پر تسلیم نہیں کیا۔ تاہم تہران میں وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ لیبیا میں احتجاجی مظاہروں کے بعد طرابلس چھوڑنے والے ایرانی سفیر جَلد لوٹ جائیں گے۔
اے ایف پی کے مطابق رواں برس فروری کے وسط میں لیبیا میں قذافی مخالف مظاہرے شروع ہوئے تو ایران نے اس پر دوہرے طرزِ عمل کا مظاہر کیا۔ تہران نے باغیوں کے خلاف پرتشدد کارروائیوں پر معمر قذافی کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا جبکہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی عسکری مداخلت کی مذمت بھی کی۔
شیعہ اکثریتی آبادی والے ایران اور معمر قذافی کے عہد میں لیبیا کے درمیان تعلقات 1978ء میں اس وقت کشیدہ ہو گئے تھے، جب لبنانی شیعہ مسلمانوں کے روحانی پیشوا خیال کیے جانے والے ایرانی نژاد امام موسیٰ صدر لیبیا میں لاپتہ ہو گئے تھے۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی