1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قومی مجرموں کو معافی نہیں ملنا چاہیے، نواز شریف

19 ستمبر 2023

سابق وزیر اعظم کے مطابق جنرل باجوہ اور فیض حمید نے دو ججوں کے ساتھ مل کر انہیں وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹانے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ ن لیگ کے رہنماؤں کے مطابق نواز شریف کی آئندہ ماہ لندن سے واپسی حتمی ہے۔

https://p.dw.com/p/4WZ6m
Nawaz Sharif
تصویر: Getty Images/A.Qureshi

پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما نواز شریف نے ایک مرتبہ پھر یہ دعویٰ کیا ہے کہ سن 2017 میں ان کی بطور وزیر اعظم برطرفی کی منصوبہ بندی اس وقت کے طاقتور فوجی سربراہ اور خفیہ ایجنسی کے چیف نے اعلی عدلیہ کے ججوں کے ساتھ مل کر کی تھی۔

 پیر کے روز لندن سے ایک ویڈیو لنک کے ذریعے ن لیگ کے رہنماؤں سے بات کرتے ہوئے نواز شریف نے دعویٰ کیا کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل فیض حمید نے دو ججوں کے ساتھ مل کر انہیں ہٹانے کی سازش کی۔

Kombobild Oberster Gerichtshof in Islamabad und Qamar Javed Bajwa
نواز شریف اس سے قبل بھی سابق فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ اور سپریم کے ججوں کا نام لے انہیں اپنے خلاف سازش کا زمہ دار قرار دے چکے ہیںتصویر: Getty Images/AFP/F. Naeem/SS Mirza

 انہوں نے اپنے دعوے کی تصدیق کے لیے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا اور نہ ہی  فوج، انٹیلی جنس ایجنسی یا عدلیہ کی جانب سے فوری طور پر  ان کے اس بیان پر کوئی ردعمل سامنے آیا ہے۔ نواز شریف 2019 سے لندن میں خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔

وہ بدعنوانی کے ایسے  الزامات میں سزا یافتہ ہیں، جن کی انہوں نے ہمیشہ تردید کی ہے۔

 نواز شریف اپنے خلاف بدعنوانی کے ہی ایک مقدمے کی سماعت کے دوران اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کی اجازت سے علاج کے لیے لندن گئے تھے، تاہم عدالت کی جانب سے بارہا طلب کیے جانے کے باجود جب وہ پیش نہ ہوئے تو عدالت نے انہیں اشتہاری ملزم قرار دے دیا تھا۔

نواز شریف کا اپنے خطاب کے دوران کہنا تھا کہ ان لوگوں نے ''قتل سے بھی بڑا جرم‘‘ کیا ہے، جنہوں نے ملک کو اس حال میں پہنچا دیا ہے کہ آج غریب آدمی کو ایک وقت کی روٹی بھی میسر نہیں۔ انہوں نے کہا، '' ایسے لوگوں کو نہیں چھوڑا جانا چاہیے۔ ان لوگوں کو چھوڑ دینا اپنے ساتھ ظلم کرنا ہے۔ یہ لوگ قابل معافی نہیں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ انہیں کسی سے بدلہ لینے کی خواہش نہیں لیکن ایسے قومی مجرموں کو معاف نہیں کرنا چاہیے، جنہوں نے ملک کا مستقبل داؤ پر لگا دیا۔

Wahlen in Pakistan I Nawaz Sharif
مریم نواز شریف تصویر: Rana Sajid Hussain/Pacific Press/picture alliance

'تاریخی واپسی‘

ن لیگ  نے منگل کو کہا کہ نواز شریف اگلے ماہ پارلیمانی انتخابات سے قبل وطن  واپس آئیں گے۔ پارٹی کی ایک رہنما اور نوازشریف کی صاحبزادی  مریم نواز نے پیر  کے روز  لاہور کے ایک ہوٹل میں پارٹی کے اجتماع میں کہا کہ ان کے والد کی واپسی "تاریخی" ہوگی۔

اشتہاری ہونے کی وجہ سے نواز شریف کو قانون کے تحت گرفتار ہونا پڑے گا لیکن ابھی یہ غیر واضح ہے کہ آیا ایسا ہو گا۔ ان کے وکلاء نے ان کی گرفتاری سے تحفظ کے لیے کوئی درخواست دائر نہیں کی ہے۔ یہ بھی واضح نہیں ہے کہ اگر وہ واپس آگئے تو آیا انہیں اپنی جیل کی سزا بھگتنا پڑے گی۔

 گزشتہ سال اپریل میں عمران خان کی برطرفی کے بعد سے پاکستان گہرے سیاسی بحران کا شکار ہے۔ ملک میں اس وقت ن لیگ بہت زیادہ غیر مقبول ہے جبکہ شہباز شریف کی سابقہ حکومت بڑھتی ہوئی مہنگائی پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے۔ ایسے میں پارٹی قیادت چاہتی ہے کہ نواز شریف ان کی انتخابی مہم کی سربراہی کریں۔

ملک میں عام انتخابات کے لیے ووٹنگ نومبر میں ہونے کی توقع تھی لیکن اس میں تاخیر ہونے کا امکان ہے کیونکہ الیکشن کمیشن کا کہنا ہےکہ اسے نئی مردم شماری کے تحت حلقہ بندیوں کو دوبارہ ترتیب دینے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔ شہباز شریف کی حکومت کے دوران ہی عمران خان کو بدعنوانی کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی اور اب وہ اٹک جیل میں تین سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ تاہم وہ اب بھی پاکستان میں حزب اختلاف کی سرکردہ شخصیت ہیں۔ ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف پاکستان بھر میں خاصی مقبول ہے اور ان کی اپنی بھی خاصی بڑی فین فالوونگ ہے۔

ش ع⁄ اا (اے پی)

میری پارٹی کے خلاف مکمل کریک ڈاؤن جاری ہے، عمران خان