لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کا تبادلہ، دو پاکستنانی فوجی ہلاک
29 ستمبر 2016نیوز ایجنسی روئٹرز نے سری نگر اور نئی دہلی سے اپنی رپورٹوں میں سینیئر بھارتی فوج اور پولیس کے سینیئر افسران کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعرات اُنتیس ستمبر کو لائن آف کنٹرول کہلانے والی سرحد پر نوگام نامی سیکٹر میں دونوں ملکوں کے فوجی دستوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔
ایک بھارتی فوجی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا:’’پاکستانی دستوں نے نصف شب کو شمالی کشمیر کے نوگام سیکٹر میں بھارتی فوج کی پوزیشنوں پر فائرنگ کی۔ اُنہوں نے مارٹر گولے بھی فائر کیے۔ ایل او سی (لائن آف ک نٹرول) پر موجود فوج نے فائرنگ کا جواب دیا اور فائرنگ کا یہ سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔‘‘
بھارتی فوج کی جانب سے بدھ کی شام لگائے جانے والے اس الزام کے بعد کہ پاکستان نے 2003ء میں طے ہونے والی فائر بندی ڈیل کی خلاف ورزی کی ہے، بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں سلامتی کے امور سے متعلقہ کابینہ کا ایک اجلاس منعقد ہو رہا ہے، جس کی قیادت وزیر اعظم نریندر مودی کر رہے ہیں۔ دفاع اور خارجہ امور سے متعلقہ وزارتوں کے عہدیدار عنقریب اس اجلاس کی تفصیلات کے بارے میں بریفنگ دیں گے۔
مودی کے ایک قریبی ساتھی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا:’’سیز فائر کی خلاف ورزی سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ پاکستان بین الاقوامی ضوابط کی خلاف ورزی پر تُلا ہوا ہے۔ ہم یہ بات تمام عالمی فورمز پر پہنچائیں گے۔‘‘
بھارت نے ابھی تک فائرنگ کے تبادلے میں کسی جانی نقصان کا ذکر نہیں کیا تاہم پاکستانی فوج کے مطابق بھارتی فورسز کے ساتھ فٹائرنگ کے تبادلے میں جمعرات کی صبح دو پاکستانی فوجی ہلاک ہو گئے۔
بتایا گیا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ پانچ گھنٹوں تک جاری رہا، جس میں ایک سویلین کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ پاکستانی فوج نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ نصف شب کے کچھ دیر بعد بھارتی دستوں نے بلا اشتعال بھمبر، کیل، تتّہ پانی اور لیپا کے علاقوں میں فائرنگ شروع کر دی، جس کا مناسب جواب دیا گیا۔
2013ء کے اوائل سے جاری جھڑپوں کے نتیجے میں لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب اندازاً کوئی ایک سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔
بھارت اُڑی میں اپنے ایک فوجی ہیڈکوارٹر پر اُس حملے کے لیے پاکستان میں موجود ایک کالعدم عسکریت پسند گروپ کو قصور وار قرار دے رہا ہے جبکہ پاکستان اس الزام کو رَد کرتا ہے۔