لاذقیہ میں گھر گھر تلاشی اور چھاپے
28 اگست 2011بشار الاسد حکومت کے خلاف مظاہرے کرنے والے افراد کی گرفتاریوں پر حقوق انسانی کی تنظیموں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ گزشتہ روز فوج نے لاذقیہ کے نواحی علاقے الرمل میں بھی مظاہرین کے خلاف ایک بڑا کریک ڈاؤن کیا تھا۔ اس کارروائی میں وہاں سن 1950 سے قائم فلسطینی مہاجر کیمپ بھی ختم کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ بشار الاسد فلسطین کی آزادی کی تحریک میں تعاون کے اعتبار سے خود کو ہمیشہ پیش پیش قرار دیتے رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی فلسطینی مہاجرین کی بہبود کی ایجنسی کے ترجمان کرس گنیس کے مطابق فلسطینی مہاجر کیمپ پر کیے گئے فوجی حملے میں تین افراد ہلاک جب کہ متعدد زخمی ہوئے۔
حکام کے مطابق چند روز قبل قریبی علاقے میں کی گئی ایک فوجی کارروائی کی وجہ سے اس مہاجر کیمپ میں آگ لگ گئی تھی، جس کی وجہ سے اس خیمہ بستی سے زیادہ تر لوگ دیگر مقامات کی جانب منتقل ہو گئے تھے، تاہم یہاں ابھی دس خاندان موجود تھے۔
شام کے دیگر شہروں کے بعد ماہ رمضان کے آغاز سے لاذقیہ بھی حکومت مخالف مظاہروں کا ایک بڑے مرکز کے طور پر سامنے آیا ہے۔ واضح رہے کہ لاذقیہ بشار الاسد کے لیے اس لیے بھی اہمیت کا حامل ہے، کیوں کہ اس شہر میں ملک کی شیعہ علوی برادری کی اکثریت ہے۔ گزشتہ چند روز سے اس شہر کی سنی آبادی والے علاقوں کو خصوصی طور پر آپریشن کا سامنا ہے۔
مقامی رہائشیوں کے مطابق ٹینکوں نے کئی مکانات پر گولے برسائے جب کہ متعدد مقامات سے مشین گنوں کی فائرنگ کی آواز بھی سنائی دے رہی ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : شامل شمس