لاس ویگاس کے الیکٹرانک میلے CES میں کیا کیا کچھ نیا؟
حیرت انگیز خوبیوں والی کاروں سے لے کر نئے سُپر ہائی ڈیفینیشن ٹی وی سیٹوں تک بہت کچھ نیا ہے، امریکی شہر لاس ویگاس میں جاری دنیا کے سب سے بڑے کنزیومر الیکٹرانکس شو (CES) میں، جو جمعرات پانچ جنوری سے شروع ہو رہا ہے۔
کرائسلر کی برقی کار ’پورٹل‘
کرائسلر کی ’پورٹل‘ نامی یہ کار خاص طور پر نوجوان نسل کی دلچسپیوں کو سامنے رکھتے ہوئے تیار کی گئی ہے۔ مستقبل میں کار محض ایک سے دوسری جگہ جانے کا ذریعہ ہی نہیں ہو گی بلکہ تفریح اور سکون کی ایک ایسی جگہ بھی، جہاں انسان بخوشی جا کر چند لمحات گزارنا چاہے۔ کرائسلر سمیت تین ہزار آٹھ سو نمائش کنندگان اپنی اپنی مصنوعات کے ساتھ اس چار روزہ میلے میں شریک ہیں۔
پلک جھپکنے میں 0 سے 100 کلومیٹر فی گھنٹہ رفتار
آٹھ جنوری تک جاری رہنے والے اس الیکٹرانک میلے میں ’فراڈے فیوچر‘ نامی کمپنی بیٹری سے چلنے والی کار کا پروڈکشن ماڈل FF91 نمائش کے لیے پیش کر رہی ہے۔ اس کار کی رفتار ایک سیکنڈ سے بھی کم وقت میں صفر سے ایک سو کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ جاتی ہے۔ اگرچہ یہ کمپنی ابھی سے آرڈرز بُک کر رہی ہے لیکن ساتھ ہی اس نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ کار کہیں 2018ء میں فراہم کی جا سکے گی۔
سنتے، بولتے اور دیکھتے ریفریجریٹر
جنوبی کوریائی کمپنی سام سنگ اس میلے میں ریفریجریٹر کے ایسے نئے ماڈل دکھا رہی ہے، جن پر باہر کی جانب ٹَچ اسکرینز لگی ہوئی ہیں اور اندر مختلف کیمرے نصب ہیں، جو ہمہ وقت اس چیز کو نظر میں رکھیں گے کہ کھانے پینے کی کون سی چیز ختم ہونے والی ہے۔ اس فیملی ریفریجریٹر کی اسکرین پر کریڈٹ کارڈ کی مدد سے شاپنگ کے آرڈر بھی دیے جا سکتے ہیں اور ساڑھے اکیس انچ کے فُل ایچ ڈی ٹی وی سے بھی لطف اندوز ہوا جا سکتا ہے۔
مچھلیاں پکڑنے والا روبوٹ
بے چاری مچھلیاں۔ اب اُن کے شکار کے لیے تیار کیے گئے اس طرح کے ڈرون بھی CES میلے میں دکھائے جا رہے ہیں۔ یہ ڈرون پانی میں تیس میٹر تک کی گہرائی میں جا سکتا ہے اور چالیس میٹر تک کے فاصلے پر موجود مچھلی کو دیکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ شکاری اپنے موبائل فون یا ٹیبلٹ پر اس ڈرون کی حرکات و سکنات کو دیکھ اور کنٹرول کر سکتا ہے۔ اس میں مچھلیوں کو اپنی طرف راغب کرنے کے لیے خصوصی نیلی روشنی بھی موجود ہے۔
زبانی احکامات سے چلنے والے آلات
زیادہ لوگ اب بھی اپنے جدید الیکٹرانک آلات کے ساتھ بات چیت کرنے سے گریزاں ہیں تاہم اس CES میں ایسے زیادہ سے زیادہ آلات نمائش کے لیے پیش کیے گئے ہیں، جنہیں زبانی احکامات کے ذریعے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ ابھی 2013ء تک زبانی احکامات کو سمجھنے میں کمپیوٹرز کی غلطی کا تناسب تئیس فیصد تک تھا، جو اب کم ہو کر چھ فیصد تک آ چکا ہے۔ گویا اب کمپیوٹرز کے ساتھ بات کرنا ایسے ہی ہے، جیسے انسانوں سے بات چیت کرنا۔
مختلف اڈاپٹرز کی جگہ ایک ہی نیا USB پورٹ
جب چند مہینے پہلے ایپل کمپنی نے اپنے نئے میک بُک پرو کمپیوٹرز میں دیگر آلات کو جوڑنے کے لیے مختلف امکانات کی جگہ ایک ہی پورٹ یعنی یُو ایس بی۔ سی متعارف کروایا تو ایک ہنگامہ بپا ہو گیا تھا کہ شاید ابھی اس کا وقت نہیں آیا۔ تاہم اس بار کے CES میلے میں زیادہ سے زیادہ آلات میں اس اسٹینڈرڈ کی موجودگی سے اندازہ ہوتا ہے کہ غالباً آئندہ تمام آلات میں یہی مرکزی معیار ٹھہرے گا۔
دماغ کو پُر سکون رکھنے کا نظام
’سولیس لائف سائنسز‘ نامی کمپنی اس میلے میں اپنا ’نیوکام‘ نظام متعارف کروا رہی ہے۔ اس نظام کا کام اعصابی نظام کو متوازن رکھنا اور اُس کی صحت کو برقرار رکھنا ہے۔ اس کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس سسٹم کی مدد سے آپ اپنے ذہن کو دباؤ سے پاک کر سکتے ہیں اور اپنے جسم کو بھی پُر سکون رکھ سکتے ہیں۔
کتوں کے لیے ’سمارٹ کالر‘
کچھ حلقوں کی رائے میں شاید ٹیکنالوجی کو اس حد تک بھی نہیں جانا چاہیے کہ کتوں کے لیے اس طرح کے ’سمارٹ کالر‘ بننے شروع ہو جائیں۔ دوسری طرف ممکن ہے کہ کچھ لوگ ایسے بھی ہوں، جو واقعی یہ جاننا چاہتے ہوں کہ اُن کا کتا کب بھوک یا پیاس محسوس کر رہا ہے۔ اس کالر کی قیمت دو سو ڈالر رکھی گئی ہے۔
اور یہ بھی ...
اس وائر لیس آلے کی قیمت اُنچاس ڈالر ہے اور اسے بچے کے ڈائپر کے ساتھ لگایا جا سکتا ہے۔ اس سے بچے پر نظر رکھنے کا کام بھی لیا جا سکتا ہے اور یہ ساتھ ہی ساتھ یہ بھی بتاتا ہے کہ اب ڈائپر تبدیل کرنے کا وقت ہو گیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق CES میلے کو ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ افراد دیکھنے کے لیے جائیں گے۔
’وال پیپر ٹی وی‘
جنوبی کوریائی الیکٹرانک کمپنی ایل جی کی جانب سے اس الیکٹرانک میلے میں ٹیلی وژن کا ایک انتہائی دُبلا پتلا ماڈل پیش کیا گیا ہے۔ اگرچہ اس کی اسکرین ایک میٹر پینسٹھ سینٹی میٹر قطر کی ہے تاہم اس کی موٹائی محض ملی 2.57 ملی میٹر ہے۔ یہ وزن میں اتنا ہلکا ہے کہ اسے محض مقناطیسوں کی مدد سے دیوار پر نصب کیا جا سکتا ہے۔