لاطینی امریکہ کی اہم ترین مصورہ کے شاہکار برلن میں
29 اپریل 2010اِس سے پہلے اِس مصورہ کے اتنے زیادہ اور اتنے اہم فن پارے کبھی جرمنی میں نمائش کے لئے نہیں رکھے گئے۔ ثقافتی امور کے سٹیٹ منسٹر بیرنڈ نوئیمان نے اِس نمائش کو وفاقی جمہوریہء جرمنی کے لئے ایک ’منفرد واقعے‘ سے تعبیر کیا کیونکہ لاطینی امریکہ کی اِس اہم ترین مصورہ کے بڑے فن پارے میکسیکو میں قومی ثقافتی ورثہ گردانے جاتے ہیں اور انتہائی استثنائی صورتوں میں مستعار دئے جاتے ہیں۔ برلن میں نو اگست تک جاری رہنے والی اِس نمائش میں اِس ماورائے حقیقت پسند مصورہ کی تخلیق کردہ ایک سو پچاس آئل پینٹنگز اور ڈرائنگز رکھی گئی ہیں، ساتھ ہی کاہلو کی خاندانی ملکیت سے لیا گیا ایک جامع فوٹو شو بھی دکھایا جا رہا ہے۔
فریدا کاہلو سن1907ء میں پیدا ہوئیں اور اُن کا انتقال 1954ء میں ہوا۔ اُن کی بنائی ہوئی تصاویر بے شمار جرمن اخبارات و جرائد میں شائع ہو چکی ہیں اور سن 2002ء میں اُن کی زندگی پر ہالی وُڈ میں ایک فلم بھی بن چکی ہے لیکن اِس سے پہلے جرمنی کے کسی عجائب گھر یا نمائش گاہ میں کاہلو کی پینٹنگز کم ہی نظر آئی ہیں۔ برلن میں شروع ہونے والی نمائش یورپ بھر میں بھی فریدا کاہلو کے شاہکاروں کی اب تک سب سے بڑی اور جامع نمائش ہے۔
کاہلو کے والد ایک جرمن نژاد فوٹوگرافر تھے، جن کے لئے وہ ماڈل کے طور پر کام کرتی رہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ کاہلو کی زیادہ تر پینٹنگز اُن کے سیلف پورٹریٹس پر مشتمل ہیں۔ اِن تصاویر میں لمبی گردن والی ایک خوبصورت نوجوان خاتون نظر آتی ہے۔ برلن میں نمائش میں رکھی کاہلو کی ابتدائی دَور کی ایک تصویر میں وہ گہرے سرخ رنگ کا ریشمی لباس پہنے ہوئے ہے۔ بال پیچھے کھینچ کر باندھے گئے ہیں اور ترچھی نگاہوں کے ساتھ وہ نیچے کی طرف دیکھتی نظر آتی ہے۔ یہ تصویر کاہلو نے اُس دَور میں بنائی تھی، جب وہ ابھی محض اُنیس برس کی تھی۔
اِن پینٹنگز میں ’سروائیور‘ نامی وہ پینٹنگ بھی شامل ہے، جس کی گزشتہ 72 برسوں میں کہیں بھی نمائش نہیں ہوئی۔ یہ تصویر 1938ء میں نیویارک ایک گیلری میں فروخت ہوئی تھی۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ اِس پینٹنگ کی قیمت ایک اور ڈیڑھ لاکھ ڈالر کے درمیان ہے۔
کاہلو کی بھرپور اور نشیب و فراز سے عبارت زندگی پر بس کے ایک حادثے، بے شمار بیماریوں، لاتعداد معاشقوں اور خاص طور پر میکسیکو کے عظیم مصور ڈیگو ریویرا کے ساتھ بے پناہ محبت کی گہری چھاپ نظر آتی ہے۔ اُئ نے ریویرا کے ساتھ شادی کی لیکن وہ بچوں کو جنم نہیں دے سکتی تھی اور اِس چیز نے اُس کی شخصیت کو بُری طرح سے متاثر کیا تھا۔ وہ بچپن سے پولیو کا شکار تھی اور تب محض اٹھارہ برس کی تھی، جب بس کے ایک حادثے نے اُسے اپاہج بنا دیا۔
میکسیکو کا قومی ورثہ قرار پانے کے ناتے کاہلو کی تصاویر کو ملک سے باہر لے جانا منع ہے۔ آخری بار سن 2007ء میں کاہلو کی دو ڈرائنگز فروخت ہوئی تھیں۔ اب تک کاہلو کی کسی تصویر کے لئے دی جانے والی سب سے زیادہ قیمت 5.6 ملین ڈالر تھی، جو مئی سن 2006ء میں ادا کی گئی تھی۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: عاطف بلوچ