لاکھوں افریقی ایک بار پھر بھوک کے پنجے میں
18 جولائی 2011قرن افریقہ کا علاقہ خشک سالی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جبکہ صومالیہ میں اس کا نتیجہ خوراک کے ایک انتہائی شدید بحران کا باعث بنا ہے۔ دو سال پہلے صومالیہ کی مسلمان انتہا پسند ملیشیا الشباب نے اپنے زیر قبضہ علاقوں میں غیر ملکی امدادی کارکنوں کو مغربی دُنیا کے جاسوس اور مسیحی مبلغ قرار دیتے ہوئے کام کرنے سے منع کر دیا تھا۔
تاہم مشرقی افریقہ میں شدید قحط کے پیشِ نظر الشباب کے انتہا پسندوں نے ماہ رواں کے اوائل میں بین الاقوامی تنظیموں سے مدد کی اپیل کی تھی۔ ملک کے وسیع تر حصے پر قابض ملیشیا الشباب صومالیہ کی کمزور مرکزی حکومت کے خلاف برسرپیکار ہے۔
بچوں کی بہبود کے عالمی ادارے یونیسیف نے بتایا ہے کہ فضائی راستے سے پانچ میٹرک ٹن اَشیائے خوراک اور ادویات بیدوا روانہ کی گئی ہیں۔ وسطی صومالیہ کے اس شہر پر بھی الشباب کے جنگجوؤں کا قبضہ ہے۔ صومالیہ کے لیے یونیسیف کی ترجمان خاتون امام مورُوکا نے بتایا کہ امداد کی فراہمی کا یہ مشن کامیاب رہا ہے۔ یہ اَشیاء رواں ہفتے بدھ کو صومالیہ بھیجی گئی تھیں۔ یونیسیف نے کہا ہے کہ وہ صومالیہ کے جنوبی اور وسطی علاقوں میں مزید ساز و سامان پہنچانے کے لیے تیار ہے۔
اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق صومالیہ، کینیا اور ایتھوپیا میں بھوک کا بحران تقریباً گیارہ ملین انسانوں کو متاثر کر رہا ہے۔ امدادی تنظیموں نے یورپی یونین اور بین الاقوامی برادری سے جلد مدد فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔
برطانیہ کے ترقیاتی امور کے وزیر اینڈریو مچل نے کینیا کے خشک سالی سے متاثرہ علاقوں کے ایک دورے کے بعد اتوار کو نیروبی میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا، ’ہماری آج کی دُنیا کے لیے یہ ایک ہولناک بات ہو گی کہ ایک بچہ خوراک کی قلت کے باعث موت کے منہ میں چلا جائے‘۔
افریقہ کے یہ متاثرہ علاقے گزشتہ چند عشروں کی شدید ترین خشک سالی کی لپیٹ میں ہیں اور یونیسیف کے ڈائریکٹر اینتھنی لیک کے مطابق یہ بحران اگلے چھ مہینوں میں اور بھی زیادہ سنگین شکل اختیار کر سکتا ہے۔ یونیسیف کے اندازوں کے مطابق قرن افریقہ کے خطے میں دو ملین سے زیادہ بچوں کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے جبکہ نصف ملین کی زندگیاں بھوک کے باعث خطرے میں ہیں۔
اتوار کو برطانیہ نے 52 ملین پاؤنڈ کی ایمرجنسی امداد کا اعلان کیا تھا۔ جرمنی نے بھی قحط سے متاثرہ افریقی علاقوں کے لیے مزید پانچ ملین یورو فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: عابد حسین