لاکھوں سیلاب متاثرین کا ملیریا سے متاثر ہونے کا خدشہ
15 ستمبر 2010اس گروپ کے ساتھ کام کرنیوالی ایک برطانوی این جی او مرلن کے مطابق موجودہ صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے اگلے چار ماہ میں سیلاب زدہ علاقوں میں ملیریا کے بیس لاکھ کیسز سامنے آنے کی توقع ہے۔ اس تنظیم کے مطابق پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ 79 میں سے 62 اضلاع میں ملیریا کی وبا پھیلنے کا خطرہ زیادہ ہے جہاں پر لاکھوں بے گھر افراد بھی موجود ہیں۔
مرلن کے ملیریا کو آرڈی نیٹر نعیم درانی نے ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال پاکستان بھر میں ملیریا کے تیرہ لاکھ کیسز سامنے آئے تھے تاہم حالیہ سیلابی پانی کے باعث مچھروں کی زیادہ افزائش کے سبب ملیریا کے بڑھنے کا خدشہ ہے انہوں نے کہا ، '' پورے پاکستان میں یہ ملیریا کا موسم ہے جو کہ نومبر کے آخر تک چلے گا اس دوران اگر ملیریا سے بچاؤ کیلئے بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو ایک محتاط اندازے کے مطابق بیس لاکھ افراد اس موذی مرض کا شکار سکتے ہیں۔''
ایک خاص قسم کے مچھر کے کاٹنے سے پھیلنے والے ملیریا کے مرض کے حوالے سے نعیم درانی نے بتایا کہ ملیریا کے مریض کو شدید بخار کے علاوہ کپکپی طاری ہو جاتی ہے اور اگر مرض کو کنٹرول نہ کیا جائے تو پھر یہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ نعیم درانی نے کہا، ''ملیریا کا مرض ایک سطح پر انتہائی پیچیدہ صورتحال اختیار کر لیتا ہے اور اس سے انسانی دماغ کے کئی حصے متاثر ہوتے ہیں جس سے موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ ایسے ہی 40 ہزار لوگوں کو بچانے کیلئے اس وقت وفاقی اور صوبائی سطح پر ہنگامی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔''
اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان میں سیلاب زدگان کی تعداد دو کروڑ دس لاکھ ہے جبکہ ان میں سے نصف تعداد اب بھی کسی چھت کے بغیر رہ رہے ہیں۔ امدادی ایجنسیاں جولائی کے مہینے میں سیلاب کی آمد کے بعد سے لے کر اب تک وبائی اور متعدی امراض کے پھیلنے کا انتباہ کرتی آرہی ہیں اور اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے زیادہ سے زیادہ بین الاقوامی امداد کے حصول کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ابھی تک سیلاب زدہ علاقوں میں قابل ذکر وبائی امراض نہیں پھیلے البتہ ملیریا کے حوالے سے اس تازہ انتباہ نے یقیناً لوگوں کے لئے پریشانی کا ساماں پیدا کردیا ہے۔
رپورٹ : شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت : افسر اعوان