لاہور اور کراچی میں بم دھماکے، متعدد ہلاک
25 جنوری 2011لاہور میں یہ حملہ آج اس وقت ہوا، جب شیعہ، پیغمبر اسلام کے نواسے امام حسین کے چہلم کے لیے خصوصی جلوس کا انعقاد کر رہے تھے۔ صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی مقامی پولیس کے مطابق یہ ایک خود کش حملہ تھا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
زخمیوں کی تعداد تیس بتائی جا رہی ہے تاہم طبی ذرائع کے بقول ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ خبر رساں ادارے نے مقامی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ اندرون لاہور کے علاقے اردو بازار کے قریب یہ بم دھماکہ اس وقت ہوا ، جب وہاں سے زائرین کا ایک جلوس گزرنے والا تھا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے مقامی پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حملہ آور کی عمر تیرہ برس تھی۔ پولیس افسر اسلم ترین نے کہا،’ حملہ آور کی عمر تیرہ یا چودہ برس تھی، یہ دھماکہ اس وقت ہوا کہ جب اس مشکوک لڑکےکو چیک پوسٹ کے نزدیک روکنے کی کوشش کی گئی۔
ایک اعلیٰ پولیس اہلکار رانا فیصل نے سرکاری ٹیلی وژن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا،’ یہ ایک خود کش حملہ تھا، جس کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں سمیت کل سات افراد ہلاک ہوئے ہیں۔‘ انہوں نے بتایا کہ خود کش حملہ آور ان کی چیک پوسٹ کے قریب پہنچا اور اس نے اس وقت خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا، جب پولیس نے اسے روکنے کی کوشش کی۔
صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ اس خود کش حملے میں تین پولیس اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔ ٹیلی وژن پر دکھائے جانے والے مناظر کے مطابق دھماکے کے فوری بعد ہی امدادی ٹیمیں وقوعہ پر پہنچ گئیں اور زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کرنا شروع کر دیا گیا۔ بتایا گیا ہے حادثے کے نزدیک ہی واقع میو ہسپتال میں ہنگامی حالت کا نفاذ کر دیا گیا ہے۔
دوسری طرف کراچی میں ہونے والے دھماکے کی تفصیلات ابھی موصول ہو رہی ہیں۔ حکام نے اس دھماکے میں تین ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ یہ دھماکہ کس نوعیت کا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ یہ دھماکہ کراچی شہر کی شاہراہ فیصل پر واقع ملیر ہالٹ ریلوے سٹیشن کے قریب اس وقت ہوا ، جب وہاں سے ایک پولیس موبائل گزر رہی تھی۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ بھی ایک بم دھماکہ تھا، مقامی ذارئع ابلاغ کے مطابق یہ بم ایک موٹر سائیکل میں نصب تھا۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عدنان اسحاق