1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاہور میں حملہ : بھارت میں کرکٹ برادری سکتے میں

افتخار گیلانی، نئی دہلی3 مارچ 2009

بھارت نے سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر حملے کو دھچکا قرار دیتے ہوئے حکومت پاکستان پر زور ڈالا ہے کہ اسے اپنی سرحدوں کے اندر دہشت گردی کے اڈوں کواکھاڑ پھینکنا چاہئے۔

https://p.dw.com/p/H4lz
بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ اس وقت پوری دنیا کو دہشت گردی کا سامنا ہےتصویر: AP

لاہور میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر ہوئے دہشت گردانہ حملے سے بھارت میں بھی کرکٹ برادری سکتے میں ہے اور کہا کہ اس واقعہ سے ایشیا میں کرکٹ کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے دوسری طرف بھارتی حکومت نے پاکستان میں دہشت گردی کو بین الاقوامی امن کے لئے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔

سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر لاہور میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کی بھارت میں ہر سطح پر مذمت کی جارہی ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ پرنب مکھرجی نے کہا کہ جب تک پاکستان میں دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو پوری طرح تباہ نہیں کیا جاتا اس وقت تک اس طرح کے حملے ہوتے رہیں گے۔ انہوں نے دہشت گردی کو سرد جنگ کے بعد کا سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج کے حملے نے ثابت کردیا ہے کہ دہشت گردی دنیا کے سامنے سب سے بڑا خطرہ ہے اور یہ کسی ایک ملک تک محدود نہیں ہے۔ پرنب مکھرجی نے کہا کہ عالمی برادری چاہتی ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے ڈھانچوں کو پوری طرح تباہ کرے، دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے، اس معاملے میں ٹال مٹول سے باز آئے اور دہشت گردی کے اصل مسئلے سے توجہ ہٹانے کی کوشش نہ کرے۔

بھارتی وزیر داخلہ پی چدمبرم نے کہا کہ لاہور کا حملہ چونکانے والا واقعہ ہے اور یہ ثابت ہوگیا ہے کہ سری لنکا کی ٹیم کو جو سیکیورٹی فراہم کی گئی تھی وہ ناکافی تھی۔ نائب وزیر خارجہ آنند شرما نے کہا کہ بھارت نے کافی سوچ سمجھ کر اپنی کرکٹ ٹیم کو پاکستان نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا کیوں کہ پاکستان میں انتہاپسند منظم طریقے سے انتظامیہ کو چلنج کررہے ہیں اور بھارت اپنی کرکٹ ٹیم کو کسی خطرے میں نہیں ڈالنا چاہتا تھا۔ خیال رہے کہ ممبئی پر پچھلے سال ہوئے دہشت گردانہ حملوں کے بعد بھارت نے پاکستان کا مجوزہ کرکٹ دورہ منسوخ کردیا تھا۔ جس کے بعد سری لنکا کی ٹیم پاکستان گئی تھی۔

Indien Finanzminister P. Chidambaram
بھارتی وزیر داخلہ چدمبرمتصویر: AP

حکمراں کانگریس اوراپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی نے کہا کہ لاہور کا واقعہ پورے جنوبی ایشیا کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں حکومت پوری طرح منہدم ہوچکی ہے۔ بی جے پی کے ترجمان پرکاش جاویڈکر نے کہا کہ اس حملے نے پاکستان کی اصل صورت حال ظاہر کردی ہے اور یہ ثابت ہوگیا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کا مرکز بن گیا ہے۔کانگریس پارٹی کے ترجمان منیش تیواری نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا کا صومالیہ بنتا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں دہشت گردوں کا بول بالا بڑھتا جارہا ہے اور حکومت پاکستان کو اس صورت حال پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے۔

بھارت کی کرکٹ برادری نے اس حملے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا کہ اس حملے کے بعد ایشیا میں کرکٹ پر خطرات کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔ بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ کے صدر شرد پوار نے کہا کہ جن ملکوں نے پاکستان میں سیکیورٹی کی صورت حال کی بنا پر اپنی کرکٹ ٹیموں کو پاکستان بھیجنے سے انکار کردیا تھا ان کے خدشات آج درست ثابت ہوگئے ہیں۔

سابق کرکٹ کھلاڑی اور بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق منیجر انشمن گائےکواڈ نے کہا کہ 2011 میں بھارت، پاکستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش میں مشترکہ طور پر منعقد ہونے والا عالمی کپ کرکٹ ٹورنامنٹ اب خطرے میں پڑ گیا ہے۔ انہوں نے سری لنکا کے کھلاڑیوں کو پاکستان کا دورہ کرنے کی اجازت دینے پر عالمی کرکٹ کونسل کی بھی نکتہ چینی کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سری لنکا کے کرکٹ بورڈ ان دنوں مالی مشکلات سے دوچار ہیں اور انہوں نے صرف پیسے بٹورنے کے لئے اپنے کھلاڑیوں کی زندگیوں کو داؤ پر لگادیا۔

سابق کرکٹ کھلاڑی نکھل چوپڑا نے لاہور کے واقعہ کو کالا دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ آنے والے کئی برسوں تک پاکستان کا دورہ کرنے والے کسی بھی کھلاڑی کے دل میں خوف سمایا رہے گا اور وہ وہاں کھیلنے سے گھبرائے گا۔ انہوں نے کہا کہ لاہورکے واقعہ کا اثر بھارتی کرکٹ پر بھی پڑے گا اور بھارت میں آئندہ آئی پی ایل میں کھیلنے کے لئے بیرون ملک سے آنے والا کوئی بھی کھلاڑی اپنی سیکیورٹی کو یقینی بنانے سے قبل بھارت آنا نہیں چاہے گا۔

سابق اسپنر راجیش چوہان نے کہا کہ دہشت گردوں نے دنیا میں امن کے پیامبر کا رول ادا کرنے والے کرکٹروں پر حملہ کرکے کھیل کی دنیا کو دہشت زدہ کردیا ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف ٹھوس قدم اٹھائے جائیں۔

دریں اثنا بھارت کے انٹیلی جنس امور کے ماہرین نے اس بات کو خارج ازامکان قرار نہیں دیا کہ سری لنکا کی انتہاپسند تنظیم ایل ٹی ٹی ای نے مقامی دہشت گردوں کے ذریعہ اس حملے کو انجام دیا۔ بھارتی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ انالسس ونگ (را) کے انسداد دہشت گردی یونٹ کے سابق سربراہ بی رمن کا کہنا ہے کہ1993 میں انہوں نے حرکت المجاہدین او رایل ٹی ٹی ای کے درمیان رابطوں کا پتہ لگایا تھا۔