لاہور میں خاتون کے وحشیانہ قتل کی مذمت کرتے ہیں، امریکا
30 مئی 2014امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا: ’’ منگل کو لاہور ہائی کورٹ کے باہر ایک عورت کے قتل کی ہم سختی سے مذمت کرتے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا: ’’ہمیں اُمید ہے کہ ذمہ داروں کو پاکستان کے قانون کے مطابق جلد انجام تک پہنچایا جائے گا۔‘‘
اس بیان میں ساکی نے دنیا بھر میں عورتوں کے خلاف ’غیرمنصفانہ کارروائیوں‘ اور ’روایات اور غیرت کے نام پر روا رکھنے جانے والے تشدد اور بالخصوص غیرت کے نام پر قتل‘ کی مذمت کی۔
انہوں نے پاکستانی قیادت کی جانب سے اس قتل کی مذمت پر مبنی بیانات اور خواتین کے تحفظ کے لیے نئی قانون سازی کا خیرمقدم کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایسے قوانین کو مکمل طور پر نافذ کیا جانا چاہیے اور عوام کو ان قوانین کے بارے میں وسیع پیمانے پر آگاہ کیا جانا چاہیے بالخصوص پاکستان کے دُور دراز اور دیہی علاقوں میں۔
جین ساکی کا مزید کہنا تھا: ’’بڑے دُکھ کی بات ہے کہ رواں ہفتے پاکستان میں غیرت کے نام پر قتل کا یہ کم از کم تیسرا واقعہ ہے۔‘‘
اُدھر پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے جمعرات کو ہی حکام کو اس قتل کے حوالے سے ’فوری کارروائی‘ کی ہدایت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق نواز شریف نے ایک بیان میں کہا ہے: ’’میں وزیر اعلیٰ (پنجاب) کو ہدایت کر رہا ہوں کہ وہ فوری کارروائی کریں اور شام تک میرے دفتر میں رپورٹ بھیجیں۔‘‘
وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا: ’’یہ جرم کسی طور قابلِ قبول نہیں اور اس سے قانون کے تحت نمٹایا جانا چاہیے۔‘‘
لاہور میں رواں ہفتے منگل کو عدالتِ عظمیٰ کے باہر ایک پچیس سالہ حاملہ خاتون فرزانہ پروین کو اس کے اپنے ہی گھر والوں نے اینٹیں مار مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ اسے پسند کی شادی کرنے پر قتل کیا گیا۔ خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ واقعہ پولیس کی موجودگی میں پیش آیا تھا۔
اے ایف پی کے مطابق مقتول خاتون کے شوہر نے بعدازاں یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ اس نے پروین کے ساتھ شادی کرنے کے لیے اپنی پہلی بیوی کو قتل کر دیا تھا۔ پولیس فرزانہ پروین کے والد کو گرفتار کر چکی ہے جبکہ دیگر ذمہ دار افراد تاحال فرار ہیں۔