لاہور میں داتا دربار کے باہر بم دھماکے میں متعدد ہلاکتیں
8 مئی 2019پاکستانی صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اس بم حملے میں ایک مبینہ خود کش حملہ آور نے مزار کے باہر کھڑی پولیس کی ایلیٹ فورس کی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا۔ کئی رپورٹوں میں ہلاک شدگان کی تعداد آٹھ بھی بتائی گئی ہے، جن میں پانچ پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
پاکستان میں، جہاں آج بدھ کو رمضان کے اسلامی مہینے کی دو تاریخ ہے، یہ بم حملہ، جسے کئی ماہرین واضح طور پر ایک دہشت گردانہ حملہ قرار دے رہے ہیں، صبح کے وقت کیا گیا اور دھماکے کے بعد موقع پر کئی انسانی لاشیں پڑی ہوئی دیکھی گئی تھیں۔
سید علی ہجویری کا مزار، جسے عرف عام میں عقیدت سے داتا دربار بھی کہا جاتا ہے، جنوبی ایشیا کے قدیم ترین مزارات میں سے ایک ہے، جہاں ہر سال کئی ملین زائرین فاتحہ کے لیے جاتے ہیں۔ پولیس کے مطابق یہ بم دھماکا گیارہویں صدی عیسوی میں سید علی ہجویری کے انتقال کے بعد تعمیر کیے گئے اس مزار کے احاطے کے قریب اس گیٹ سے محض چند میٹر کے فاصلے پر کیا گیا، جہاں سے داخل ہو کر خواتین مزار تک جاتی ہیں۔
اس دھماکے کے بعد پاکستانی ٹی وی چینلز پر جو فوٹیج دکھائی گئی، اس میں دھماکے میں تباہ ہونے والی پولیس وین بھی دیکھی جا سکتی تھی اور بہت سے پولیس اہلکار بھی جو دھماکے کے فوری بعد موقع پر پہنچ گئے تھے۔ لاہور میں داتا دربار کی حفاظت کے لیے چوبیس گھنٹے کے سخت حفاطتی انتظامات معمول کی بات ہیں، کیونکہ اس مزار پر جانے والے زائرین کو ماضی میں بھی دہشت گردوں نے نشانہ بنانے کی کوششیں کی تھی۔ ایسے ہی ایک بڑے دہشت گردانہ حملے میں وہاں 2010ء میں 40 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اس دھماکے کے بعد پولیس کے ایک سینیئر افسر محمد اشفاق نے صحافیوں کو بتایا کہ تب تک اس دھماکے میں مرنے والوں کی تعداد چار تھی، جن میں سے تین پولیس اہلکار تھے اور ایک عام شہری۔ انہوں نے بتایا کہ زخمیوں کی تعداد بھی بیس سے زائد ہے، جن میں سے متعدد کی حالت نازک ہے۔
پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے اس دھماکے کے فوری بعد اپنے ایک بیان میں اس ہلاکت خیز واقعے کی بھرپور مذمت کی ہے۔ پاکستان کے کئی نشریاتی اداروں کے مطابق تازہ ترین رپورٹوں میں ہلاکتوں کی تعداد کم از کم آٹھ بتائی جا رہی ہے۔ تازہ ترین رپورٹوں میں پنجاب پولیس کے سربراہ کے حوالے سے تصدیق کر دی گئی کہ اس بم حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد اب آٹھ ہو گئی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد بھی بیس سے زائد ہے۔
م م / ع ا / اے ایف پی