لاہوردھماکہ،ہلاکتیں 70 سے زائد، جماعت الاحرار ذمہ دار
28 مارچ 2016پاکستانی حکام نے کہا ہے کہ صوبے پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں مسیحی برادری کو مذہبی تہوار ’ایسٹر‘ پر ہدف بنانے میں شریک افراد کی تلاش کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب پاکستانی طالبان کے ایک دھڑے جماعت الاحرار نے اس دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ اِس گروپ نے مزید ایسے حملوں کی دھمکی بھی دی ہے۔
پاکستانی طالبان کے دھڑے جماعت الاحرار کے ترجمان احسان اللہ احسان نے ایک بیان دیتے ہوئے کہا،’’اس حملے کا نشانہ مسیحی برادری تھی۔ ہم وزیر اعظم پاکستان کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم اب لاہور میں داخل ہو گئے ہیں‘‘۔
’ایسٹر سنڈے‘ کو ہونے والے اس دہشت گردانہ واقعے میں ہلاک ہونے والے کم از کم 72 افراد میں سے بچوں کی تعداد 29 ہے جبکہ لقمہ اجل بننے والے افراد میں سے 56 کی شناخت ہو گئی ہے۔ ان میں سے 50 نعشیں ورثاء کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق لاہور کے جناح ہسپتال میں 122 زخمی زیر اعلاج ہیں جن میں سے ایک درجن سے زائد کی حالت نازک ہے۔
ایک سینیئر حکومتی اہلکار نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے لاہور بھر میں سکیورٹی انتظامات سخت تر کر دیے ہیں۔ یہ شہر پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کا دارالحکومت ہونے کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم نواز شریف کی طاقت کا محور مانا جاتا ہے۔
اتوار کی شام یہ دھماکہ لاہور کے گلشن اقبال پارک کے گیٹ نمبر ایک کے نزدیک بچوں کے جھولوں کے پاس اُس مقام پر ہوا تھا جہاں لوگوں کی بہت بڑی تعداد موجود تھی۔ پارک میں اتوار اور ایسٹر کی چھٹی کی وجہ سے رش معمول سے زیادہ تھا لیکن عینی شاہدین کے مطابق پارک میں سیکورٹی کے انتظامات ناکافی تھے۔ رش کی وجہ سے لوگوں کی چیکنگ بھی مناسب طریقے سے نہیں کی جا رہی تھی۔ اس اہم پارک میں سی سی ٹی وی کیمرے بھی موجود نہیں تھے اور نہ ہی اس پارک میں میٹل ڈیٹیکٹر اور واک تھرو گیٹس لگے ہوئے ہیں۔۔
دریں اثناء پیر کو وزیراعظم نواز شریف وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کے ہمراہ لاہور پہنچ کر انہوں نے جناح ہسپتال میں زیرعلاج زخمیوں کی عیادت کی۔ مقامی ذرائع کے مطابق آج وزیر اعظم سلامتی کی صورتحال پر ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کریں گے۔
پاکستان کے صدر نے اس دھماکے کی شدید مذمت کی ہے اور صوبائی حکومت نے تین روزہ سوگ کا اعلان بھی کیا ہے۔ دھماکے کے بعد شہر کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔