لبنان کو ہتھیاروں کی فروخت کا ماحول سازگار ہے، فرانس
22 دسمبر 2016فرانسیسی وزیرخارجہ ایغو کے مطابق لبنان میں نئی حکومت کے قیام کے بعد اب بیروت کو فرانسیسی ہتھیار فراہم کیے جا سکتے ہیں۔ جمعرات کے روز لبنانی دارالحکومت بیروت میں صدر مِشیل عون اور وزیراعظم سعد الحریری سے ملاقاتوں کے بعد ایغو نے کہا کہ نئی لبنانی حکومت کے لیے یہ نہایت ضروری ہے کہ وہ سعودی عرب اور ایران کے ساتھ مکالمت اور بات چیت کا سلسلہ کھلا رکھے، تاکہ وہ شامی خانہ جنگی کے اثرات سے محفوظ رہے۔
لبنان میں نئی حکومت کے قیام کے بعد اپنے پہلے دورے میں فرانسیسی وزیرخارجہ ایغو نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا، ’لبنان میں سورج پھر سے چمک رہا ہے اور حالات ساز گار ہیں۔‘‘
سعودی عرب نے لبنانی فوج کو فرانسیسی ہتھیاروں کی فراہمی سے متعلق تین ارب ڈالر کی ڈیل معطل کر دی تھی۔ سعودی عرب کو تشویش تھی کہ بیروت میں عبوری انتظامیہ شیعہ عسکری تنظیم حزب اللہ کے زیر اثر ہو سکتی ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ حزب اللہ کو سعودی عرب کے حریف ملک ایران کی پشت پناہی حاصل ہے۔
سعودی عرب کی جانب سے لبنانی فوج کو جدید ہتھیاروں کی فراہمی کے لیے سرمایہ فراہم کرنے کی ڈیل لبنان کو جہادی گروہوں کے خلاف بہتر کارروائیاں کرنے کے لیے طے پائی تھی۔ ایغو نے بتایا کہ وہ لبنانی صدر عون کے ساتھ جلد ہی سعودی عرب کا دورہ کریں گے، تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری لائی جا سکے۔
ایغو کا صحافیوں سے بات چیت میں کہنا تھا، ’’لبنان کو شامی تنازعے سے دور رکھنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جانا چاہییں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’ہم چاہتے ہیں کہ لبنان تمام ہمسایہ ممالک بہ شمول سعودی عرب اور ایران کے ساتھ مکالمت جاری رکھے۔‘‘ یہ بات اہم ہے کہ شامی تنازعے میں ایران بشارالاسد حکومت کی حمایت کرتا ہے، جب کہ سنی باغیوں کو سعودی پشت پناہی حاصل ہے۔