لبنان گانجے کی اجازت دينے والی پہلی عرب رياست
24 اپریل 2020لبنان کی پارليمان نے رواں ہفتے طبی مقاصد کے ليے گانجا اگاننے کی اجازت دے دی ہے۔ قانون سازوں نے لڑکھڑاتی ہوئی ملکی اقتصاديات کو سہارا دينے کے مقصد سے يہ قدم اٹھايا۔ اس سے پہلے تک لبنان ميں گانجا اگانے، فروخت کرنے يا پھر اسے استعمال کرنے پر پابندی عائد تھی تاہم ملک کے مشرقی حصوں ميں گانجے کا غير قانونی کاروبار زور و شور سے جاری تھا اور ماہرين اس صنعت کی ماليت کئی ملين ڈالر لگاتے ہيں۔ واضح رہے کہ اجازت اب بھی صرف طبی مقاصد کے ليے کاشت کی دی گئی ہے۔
شديد اقتصادی بحران
لبنان کو اس وقت سن 1975 سے سن 1990 کے درميان لڑی گئی خانہ جنگی کے بعد ملکی تاريخ کے بد ترين اقتصادی بحران کا سامنا ہے۔ ملک ميں غربت کی شرح پينتاليس فيصد تک پہنچ گئی ہے۔ اس وقت لبنان کا شمار دنيا کے ان ملکوں ميں ہوتا ہے جن پر سب سے زيادہ قرض کا بوجھ ہے۔ بيروت حکومت پر قرض کا حجم اس ملک کی مجموعی قومی پيداوار کے 170 فيصد کے برابر ہے۔ اس ہفتے کرنسی مارکيٹ ميں ايک ڈالر کی ماليت پندرہ سو لبنانی پاؤنڈ سے زائد ہے۔
گانجے سے اقتصاديات ميں مدد کيسے؟
سن 2018 ميں میککنسی نامی ايک کنسلٹنسی کمپنی نے لبنان کو اقتصادی بحران سے نکلنے کے ليے طبی مقاصد کے ليے گانجے کے کاروبار کی اجازت کی تجويز دی تھی۔ کمپنی کے اندازوں کے مطابق اس سے ملکی معيشت کو ايک بلين ڈالر حاصل ہو سکيں گے۔
لبنان سب سے زيادہ گانجا پيدا کرنے والے ملکوں ميں شامل
اقوام متحدہ کے دفتر برائے 'ڈرگز اينڈ کرائم‘ (UNODC) نے سن 2018 ميں لبنان کو گانجے کی پيداوار ميں سر فہرست پانچ ملکوں ميں شامل کيا تھا۔ گانجا لبنان کے مشرقی حصے ميں بيکا ويلی ميں کثرت سے کاشت کيا جاتا ہے۔
يہ پيش رفت اس وقت کيوں؟
حکمران پارٹی سے وابستہ ايک رکن پارليمان آلين آيون نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتايا، ''پارليمان کے فيصلے کے پيچھے اقتصادی وجوہات کارفرما ہيں۔ ہماری اخلاقی و سماجی ذمہ دارياں ہيں اور اس سلسلے ميں تحفظات بھی ہيں تاہم اس وقت ملکی اقتصاديات کو سہارا دينے کے ليے يہ ضروری تھا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ پارليمان سے منظوری کے بعد گانجے کی کاشت سے حاصل ہونے والی آمدنی حکومت کو ملے گی جبکہ يہ کاروبار اس سے قبل غير قانونی طريقے سے جاری تھا مگر حکومت کو اس کا کوئی فائدہ نہيں تھا۔
واضح رہے کہ ايرانی حمايت يافتہ شيعہ تنظيم حزب اللہ نے طبی مقاصد کے ليے گانجے کی کاشت کی اجازت دينے کی مخالفت کی تھی۔
ع س / ع ا، نيوز ايجنسياں