لرننگ بائی ایئر پاکستان: سنیے اور سیکھیے منصوبے کی تفصیلات
17 دسمبر 2012اس کامیابی کو دیکھتے ہوئے ڈوئچے ویلے نے اب پاکستانی عوام کے لیے بھی ایسے ہی دو پروگرام ترتیب دیے ہیں۔ ان دو ریڈیو پروگراموں میں سے ایک اردو جبکہ دوسرا پشتو زبان میں تیار کیا گیا ہے۔ ان پروگراموں میں معاشرے کے تمام طبقات کے ساتھ ساتھ خواتین اور بچیوں میں تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔ ان پروگراموں کا مرکزی خیال ہے، ’آج کے بچے، کل کا مستقبل۔‘
پشتو اور اردو زبانوں میں ترتیب دیے گئے لرننگ بائی ایئر پاکستان نامی منصوبے کے تحت یہ ریڈیو ڈرامے پاکستان کے تمام ریڈیو اسٹیشنوں اور انٹرنیٹ ویب سائٹس کے لیے دستیاب ہیں۔ ان پروگراموں کی مدد سے ڈوئچے ویلے نے تفریحی انداز تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔
پاکستان کے لیے اس ریڈیو منصوبے کے تحت جو دو ریڈیو ڈرامے تیار کیے گئے ہیں، ان میں سے پہلے سلسلے میں بتایا گیا ہے کہ معاشرے میں اچھا مقام پانے کے لیے تعلیم کتنی ضروری ہے جبکہ دوسرے ڈرامے میں خواتین اور بچیوں کے معاشرے میں کردار پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ صنف نازک کو اگر تعلیم حاصل کرنے کے مواقع میسر ہوتے ہیں تو وہ معاشرے کے لیے کس طرح مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔ ہرحصہ پانچ اقساط پر مبنی ہے اور ہر قسط کا دورانیہ دس منٹ ہے۔ یہ پروگرام ڈوئچے ویلے ریڈیوکے علاوہ ایف ایم ریڈیو اسٹیشنوں سے بھی پاکستان بھر میں نشر کیے جائیں گے۔
ڈوئچے ویلے کو یقین ہے کہ لرننگ بائی ایئر منصوبہ پاکستانی معاشرے کی ترقی کے لیے تعلیم کی اہمیت اجاگر کرنے کی کوششوں میں اہم کردار ادا کرے گا۔ تفریحی اور معلوماتی انداز میں ترتیب دیے گئے یہ ریڈیو پروگرام بالخصوص نوجوان طبقے کے خیالات کو وسعت دینے میں مددگار ثابت ہوں گے۔ ان پروگراموں کو سننا تفریح سے کم نہیں ہوگا۔
پروجیکٹ اور ٹارگٹ گروپ
پاکستان میں زیادہ تر لوگ تیس برس سے کم عمر کے ہیں۔ یوں بڑی عمر کے لوگ عوامی مباحثوں پر حاوی رہتے ہیں اور نئی نسل کے لیے اپنا نقطہ نظر سامنے لانا مشکل ثابت ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ افغانستان کے ساتھ سرحد سے ملحقہ پاکستانی علاقوں میں گزشتہ تیس برس سے ایسے سیاسی حالات پیدا ہو چکے ہیں کہ وہاں بچوں کو باقاعدہ طور پر اسکول جانے میں مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ اس لیے وہ حصول تعلیم کے اپنے بنیادی حق سے محروم ہو رہے ہیں، بالخصوص لڑکیوں کو تعلیمی نظام سے دور کر دیا گیا ہے۔
انہی باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ ریڈیو ڈرامے ترتیب دیے گئے ہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ ترقی کے لیے تعلیم پہلی شرط ہے۔ اچھی تعلیم کا مطلب ہے کہ آپ اچھی ملازمتیں حاصل کر سکتے ہیں، جس کی بدولت آپ معاشرے کی ترقی میں اپنا کردار نبھا سکتے ہیں۔
سامعین اور ویب سائٹ قارئین ان پروگراموں کے بارے میں مزید معلومات بھی حاصل کر سکتے ہیں اور اپنی رائے بھی دے سکتے ہیں۔
صداکاری اور پیشکش
لرننگ بائی ایئر پاکستان کے ڈرامے پشاور میں ڈی ڈبلیو کی ٹیم نے تحریر کیے اور انہی ریڈیو کے قالب میں ڈھالا۔ اس دوران پشاور میں ڈی ڈبلیو کی ٹیم جرمن شہر بون میں ڈوئچے ویلے کی شعبہ جنوبی ایشیا کی ایک ٹیم کے ساتھ قریبی رابطے میں رہی۔ ان ڈراموں میں حقیقت کا رنگ اجاگر کرنے کے لیے صداکاری کے لیے مقامی اداکاروں کو چنا گیا۔ مصنفین اور اداکاروں کا چناؤ پاکستان سے اس لیے کیا گیا کہ وہ پاکستان میں بالخصوص نوجوان طبقے کے قریب ہوتے ہیں اور ان کے روزمرہ کے مسائل سے بھی بخوبی واقف ہوتے ہیں۔
پہلا سلسلہ: حصول تعلیم کی اہمیت
ریڈیو ڈراموں کے اس پہلے سلسلے کی پانچ اقساط میں واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ تعلیم کے حصول سے زندگی میں کس طرح مثبت تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں۔ اس ڈرامے کی کہانی ایک گاؤں میں بسنے والے دو ایسے بھائیوں کے گرد گھومتی ہے، جن میں سے ایک تعلیم کے حق میں ہوتا ہے جبکہ دوسرا تعلیم کے خلاف۔ چھوٹے بھائی کو یقین ہوتا ہے کہ تعلیم کی بدولت زندگی کی مشکلات کم ہو جاتی ہیں، اس لیے اس کی کوشش ہوتی ہے کہ اس کا بیٹا اچھی تعلیم حاصل کرے۔ بڑا بھائی سمجھتا ہے کہ تعلیم کا حصول صرف وقت کا ضیاع ہوتا ہے، اس لیے وہ نہ صرف اپنے بیٹے کو تعلیم نہیں دلواتا بلکہ اپنے چھوٹے بھائی پر بھی دباؤ ڈالتا ہے کہ وہ بھی اپنے بیٹے کو حصول تعلیم کے لیے شہر نہ بھیجے۔ چھوٹا بھائی تمام تر رکاوٹوں کے باوجود اپنے بیٹے کو تعلیم کی غرض سے شہر بھیج دیتا ہے جبکہ بڑا بھائی اپنے بیٹے کو گاؤں میں ہی کام پر لگا دیتا ہے۔ جلد ہی بڑے بھائی کا بیٹا بری صحبت میں پڑ جاتا ہے اور نشے کی لعنت کا شکار ہو جاتا ہے۔
اسی دوران گاؤں میں سکیورٹی کی حالت بگڑتی ہے اور شدت پسندوں کی طرف سے کیے جانے والے بم دھماکے میں دونوں بھائیوں کا کاروبار تباہ ہو جاتا ہے۔ اس صورتحال میں بڑے بھائی کا خاندان حکومت کی امداد پر انحصار کرنے لگتا ہے۔ اس پریشانی کی صورت میں بڑا بھائی بیمار بھی ہو جاتا ہے اور وہ اپنے گھر والوں سمیت مہاجر کیمپ میں منتقل ہونے پر مجبور ہوجاتا ہے۔ اس موقع پر اس کا چھوٹا بھائی اس کی مدد کرتا ہے۔ کیا اس مدد میں دیر ہو جاتی ہے؟ کیا بڑے بھائی کا بیٹا نشے کی لعنت سے نجات حاصل کر لیتا ہے؟ کیا وہ اپنے گھر والوں کی مدد کرنے کے لیے تعلیم حاصل کرنے کا ارادہ کرتا ہے؟ یہ سب کچھ جاننے کے لیے سنیے، لرننگ بائی ایئر پاکستان۔
دوسرا سلسلہ: خواتین کا معاشرتی ترقی میں کردار
لرننگ بائی ایئر کے دوسرے ریڈیو ڈرامے کی کہانی پاکستان کے ایک پسماندہ علاقے کی کہانی ہے، جہاں ایک اسکول ٹیچر اپنے گاؤں میں ایک اسکول کی تعمیر چاہتی ہے۔ وہ چاہتی ہے کہ اس کی بیٹی تعلیم حاصل کرے۔ لیکن اس گاؤں کا سربراہ اپنے گاؤں میں اسکول کی تعمیر کے خلاف ہوتا ہے۔ وہ سمجھتا ہے کہ گاؤں میں اسکول بننے کی وجہ سے اس کے اثر و رسوخ کو خطرہ لاحق ہو جائے گا۔
اسکول ٹیچر کی محنتی بیٹی پڑھ لکھ کر ڈاکٹر بننا چاہتی ہے۔ گاؤں کے دیگر کئی بچے بھی تعلیم حاصل کرنے کے خواہاں ہوتے ہیں، اس لیے انہیں قریبی شہر میں واقع اسکول جانا پڑتا ہے۔ اسکول ٹیچر ہمت نہیں ہارتی اور ایک غیر سرکاری ادارے کی مدد سے اپنے گاؤں میں اسکول بنوانے میں کامیاب ہو جاتی ہے۔ اسکول کی کامیابی دیکھنے کے بعد گاؤں کا سربراہ نہ صرف اس اسکول کو آگ لگوا دیتا ہے بلکہ اسکول ٹیچر کو اس کے گھر والوں سمیت گاؤں سے نکلوا بھی دیتا ہے۔
ٹھیک دس برس بعد اسی گاؤں کا سربراہ اسی اسکول ٹیچر سے حادثاتی طور پر ملتا ہے اور اس ملاقات کا نتیجہ بھی غیر متوقع ہوتا ہے۔ اگر آپ جاننا چاہتے ہیں کہ اس ریڈیو ڈرامے کا اختتام کیسے ہوتا ہے تو سنیے، لرننگ بائی ایئر پاکستان۔
پروگرامز کی دستیابی
ریڈیو ڈراموں لرننگ بائی ایئر پاکستان کے دونوں سلسلے پاکستان کے تمام ریڈیو اسٹیشنوں کو عنقریب مفت دستیاب ہوں گے۔ جو ریڈیو اسٹیشن ڈوئچے ویلے کے پارٹنر نہیں ہیں، انہیں یہ ریڈیو ڈرامے سی ڈی کی شکل میں ارسال کیے جائیں گے۔ ایسے ریڈیو اسٹیشن جو ڈوئچے ویلے کے پارٹنر ہیں، وہ یہ ریڈیو پروگرام ڈی ڈبلیو کے آڈیو ڈپو سے ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔
مزید معلومات کے لیے ڈوئچے ویلے سے براہ راست رابطہ کریں یا ہماری ویب سائٹ ملاحظہ کیجیے:
ڈوئچے ویلے لرننگ بائی ایئر پاکستان
فون نمبر شعبہ جنوبی ایشیا: 49.228.429.4761+
ڈسٹری بیوشن: 49.228.429.4712+
www.dw.de/asiacompact
Deutsche Welle
Kurt-Schumacher-Str. 3
53113 Bonn
Germany
www.dw.de/urdu