1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لندن میں ہنگامہ آرائی، املاک نذر آتش

7 اگست 2011

برطانیہ کے دارالحکومت لندن کے شمالی علاقے ٹوٹینہام میں ہفتہ کی شب لوٹ مار اور ہنگامہ آرائی کا بازار گرم ہو گیا۔ یہ سلسلہ پولیس کے ہاتھوں ہونے والی ایک ہلاکت کے خلاف احتجاج کے بعد شروع ہوا۔

https://p.dw.com/p/12CQJ
تصویر: AP

دراصل یہ سلسلہ ٹوٹینہام کے پولیس اسٹیشن کی جانب کیے گئے پرامن مارچ سے شروع ہوا۔ جمعرات کو پولیس کے ساتھ بظاہر فائرنگ کے تبادلے میں ٹیکسی میں سفر کرنے والا ایک شخص ہلاک ہو گیا تھا۔ یہ مارچ اسی ہلاکت کے خلاف احتجاج تھا۔ مرنے والے کی شناخت انتیس سالہ مارک ڈُگن کے طور پر کی گئی، جو چار بچوں کا باپ تھا۔

فائرنگ کے اس تبادلے میں ایک پولیس اہلکار کے بال بال بچنے کی اطلاع بھی ہے جبکہ پولیس کے ایک ریڈیو میں گولی پائی گئی۔

ہفتہ کو پولیس اسٹیشن کی جانب کیے گئے مارچ کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے، جس کے بعد پولیس ٹوٹینہام کے علاقے میں امن و امان بحال کرنے کی کوشش کر تی رہی۔

تاہم شرپسند عناصر نے پولیس کی گاڑیوں، ایک بس اور بعض عمارتوں کو نذر آتش کر دیا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیانات کے ذریعے کشیدگی کو ہوا دی گئی۔

London / Tottenham / Ausschreitungen
متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیاتصویر: AP

ہفتہ کی شب سکیورٹی فورسز مظاہرین کے علاوہ ہنگامہ آرائی میں ملوث افراد پر قابو پانے کی کوشش میں لگی رہیں جبکہ آگ بجھانے کے لیے فائر بریگیڈ کی گاڑیاں لندن کے شمالی علاقے کی سڑکوں پر دوڑتی رہیں۔

شرپسندوں نے ہائی روڈ پر دکانوں کے شیشے توڑ کر لوٹ مار مچائی۔ اے ایف پی کے مطابق اس علاقے میں لوگوں کو لوٹے گئے مال سے لدی شاپنگ کی ٹرالیاں لے جاتے دیکھا گیا۔ یہ ہنگامہ آرائی قریبی رہائشی علاقوں تک بھی پہنچی اور وہاں بھی بعض گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا۔

حالیہ کچھ مہینوں میں لندن کے وسطی علاقوں میں طلبا اور ٹریڈ یونینوں کی جانب سے کیے گئے مظاہروں کو شدید ہوتے دیکھا گیا، تاہم مضافاتی علاقوں میں گزشتہ کئی برسوں میں ہونے والی یہ بدترین ہنگامہ آرائی ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے

ادارت: عابد حسین