لور، لور اے: اب سیر ڈبل ڈیکر بسوں پر
پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ لاہور میں سیاحوں کے لیے ڈبل ڈیکر بس سروس شروع کی گئی ہے۔ اس بس کے ذریعے دو سو روپے کا ٹکٹ خرید کر چھتیس تاریخی عمارتوں کا نظارہ کیا جا سکتا ہے۔
پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سیاحوں کے لیے ڈبل ڈیکر بس سروس لاہور میں شروع کی گئی ہے۔ عام شہری دو سو روپے کا ٹکٹ خرید کر 36 تاریخی عمارتوں کا اس بس کے ذریعے نظارہ کر سکتا ہے۔
دہشت گردی کا شکار رہنے والے ملک پاکستان کے بچوں کے چہروں پر ایسی رونقیں عرصے بعد نظر آ رہی ہیں۔
اس بس سروس کے ذریعے سفر کرنے والے مسافروں کی سہولت کے لیے ایک سوینئر شاپ بھی قائم کی گئی ہے، جہاں لاہور شہر کے نقشے اور سیاحتی معلوماتی کتابچے بھی دستیاب ہیں۔
طالب علموں کے لیے اس سیاحتی بس کا رعایتی کرایہ ایک سو روپے فی کس ہے۔ لاہور کے اسکولوں نے اگلے کئی ہفتوں کے لیے ان بسوں کی مارننگ سروس کی ایڈوانس بکنگ بھی کروا رکھی ہے۔
سیاحتی بس کا اندرونی منظر۔ ان بسوں میں خفیہ کیمرے بھی نصب گئے ہیں۔
ڈبل ڈیکر سیاحتی بس کے گلبرگ ٹرمینل کا بیرونی منظر، اس مقام سے چلنے والی بس مینار پاکستان تک کا فاصلہ ایک گھنٹے میں طے کرتی ہے۔
یہ بس سروس ویسے تو ہر عمر کے سیاحوں کے لیے ہے لیکن آج کل اس پر زیادہ تر چھوٹے بچے ہی سیر کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
اس بس کا ٹرمینل نمبر ایک پنجاب اسٹیڈیم گلبرگ میں بنایا گیا ہے۔ اس جگہ کو سیاحوں کی دلچسپی کے لیے خوبصورتی سے سجایا گیا ہے۔
ثقافتی رنگوں سے سجی سیاحتی بس لاہور کی سڑکوں سے گزرتی ہے تو اس پر بیٹھے بچے خوشی سے ناچنے لگتے ہیں۔
اندرون لاہور کے علاقے میں فوڈ سٹریٹ کے قریب بنایا گیا اس بس کا دوسرا ٹرمینل، یہاں سے مسافر رنگ برنگے رکشوں میں بیٹھ کر پرانے لاہور کے اندرونی علاقوں کی سیر کو جاتے ہیں۔
پہلی مرتبہ چلنے والی ڈبل ڈیکر سیاحتی بسیں عوام کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں۔ تین مزید بسیں اسی مہینے پاکستان پہنچ رہی ہیں۔
ڈبل ڈیکر سیاحتی بس کے گلبرگ ٹرمینل میں مسافروں کے لیے انتظار گاہ اور ریسٹ روم۔ یہاں گائیڈ سروس، وائی فائی اور فرسٹ ایڈ سمیت تمام ضروری سہولتیں موجود ہیں۔
لاہور کی سڑکوں پر سیاحتی بسیں شہریوں کے لیے خوشگوار حیرت کا باعث بھی ہیں۔
پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے اس سیاحتی بس سروس کا افتتاح کیا تھا اور اس موقعے پر اعلان کیا تھا کہ دس سال سے چھوٹے بچوں اور پینسٹھ سال سے بڑے لوگوں کے لیے یہ بس سروس فری ہو گی۔